Masarrat
Masarrat Urdu

حماس نے اسرائیلی جواب "حوصلہ شکن" قرار دیا

  • 02 Aug 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

غزہ، 2 اگست (مسرت ڈاٹ کام) غزہ کی پٹی میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات، بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں کے باوجود بند گلی میں داخل ہو چکے ہیں۔

ایسے وقت میں جب کہ تعطل برقرار ہے، اسرائیلی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا ہے۔ ویٹکوف جمعرات کے روز تل ابیب پہنچے تھے، انھوں نے کل جمعے کے روز غزہ کا دورہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ویٹکوف نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق "معاہدے" پر کچھ رعائتیں دیں، یہ بات اسرائیلی میڈیا نے بتائی۔
ادھر حماس کے ایک ذریعے نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق تنظیم کی تجاویز پر اسرائیل کی جانب سے دیے گئے جواب کو "حوصلہ شکن" قرار دیا ہے۔
عربی روزنامے الشرق الاوسط سے گفتگو میں مذکورہ ذریعے نے بتایا کہ "ثالثوں نے حماس کو اسرائیل کا ایک زبانی جواب پہنچایا ہے، جس میں اسرائیل اب بھی امریکی ادارے کی جانب سے امدادی تقسیم کے اس منصوبے پر اصرار کر رہا ہے جو فلسطینیوں کے لیے ناقابلِ قبول ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ان سیکیورٹی پوائنٹس پر بھی مصر ہے جن میں اس کی افواج اب بھی غزہ کے اندر موجود ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جواب سے واضح ہوتا ہے کہ جنگ ختم کرنے کی کوئی سنجیدہ نیت موجود نہیں۔
ایک اسرائیلی اہل کار کے مطابق اگر امریکہ اور اسرائیل نے حماس کے ساتھ "مرحلہ وار" معاہدے کی کوشش ترک کر دی تو پھر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ کے خاتمے پر مبنی مکمل معاہدے تک پہنچنے میں "طویل وقت" لگے گا۔
اس اہل کار نے روزنامہ "ٹائمز آف اسرائیل" کو بتایا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسرائیل اور امریکہ کے وفود کی واپسی کے بعد سے بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے حال ہی میں اس تجویز میں چند ترامیم کیں جس میں 60 دن کی جنگ بندی، دونوں جانب سے قیدیوں کا تبادلہ، امداد کی تقسیم کا نیا طریقہ کار اور بعض مقامات سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل تھا۔
حماس کے اس جواب کے بعد واشنگٹن اور تل ابیب نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ 6 جولائی سے جاری دوحہ مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا رہے ہیں۔اگرچہ گزشتہ ہفتے ختم ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی اور کئی رکاوٹیں اب بھی درپیش ہیں ... تاہم اسٹیو ویٹکوف نے دو روز قبل دوبارہ اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ مذاکرات کی نئی کوشش پر زور دیا جا سکے۔
یہ کوشش ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ کی تباہی اور 22 لاکھ کی آبادی میں بڑھتی ہوئی قحط کی صورت حال کے سبب اسرائیل کو عالمی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

Ads