مسٹر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ سابق مرکزی وزیر خزانہ کو زرعی قوانین کی مخالفت کرنے پر ایک بار انہیں ڈرانے دھمکانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ واضح رہے کہ مذکورہ زرعی قوانین اب منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
ملک گیر کسانوں کی ایجی ٹیشن کے دوران واقعات کو یاد کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہاکہ "مجھے یاد ہے جب میں زرعی قوانین کے خلاف لڑ رہا تھا، ارون جیٹلی کو مجھے دھمکی دینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔"
مسٹرگاندھی نے کہاکہ "انہوں نے مجھ سے کہاکہ 'اگر آپ اس پر حکومت کی مخالفت جاری رکھیں گے تو ہمیں آپ کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔' میں نے ان کی طرف دیکھا اور کہاکہ 'مجھے نہیں لگتا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کس سے بات کر رہے ہیں۔‘‘
اس دعوے نے سخت ردعمل کو جنم دیا، خاص طور پر روہن جیٹلی کی طرف سے، جنہوں نے حقائق پر مبنی تضاد کو اجاگر کیا۔ واضح رہے کہ مسٹر ارون جیٹلی کا اگست 2019 میں انتقال ہو گیا تھا جبکہ زرعی قوانین 2020 کے وسط میں متعارف کرائے گئے تھے۔
مسٹر روہن جیٹلی نے لکھاکہ "راہل گاندھی اب دعویٰ کرتے ہیں کہ میرے آنجہانی والد ارون جیٹلی نے انہیں زرعی قوانین پر دھمکی دی تھی۔ میں انہیں یاد دلاؤں: میرے والد کا انتقال 2019 میں ہوا تھا۔ زرعی قوانین 2020 میں متعارف کرائے گئے تھے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ کسی کو دھمکی دینا میرے والد کی فطرت میں نہیں تھا۔ وہ جمہوریت پر یقینی رکھنے والے تھے۔ وہ سب کے لیے باہمی طور پر قابل قبول حل تک پہنچنے کے لیے آزادانہ اور کھلی بات چیت کی دعوت دیتے تھے، بس وہی تھا جو آج بھی ان کی میراث ہے۔
مسٹر روہن جیٹلی نے مسٹر گاندھی پر بھی زور دیا کہ وہ آنجہانی جیٹلی کے لیے زیادہ سے زیادہ احترام کا مظاہرہ کریں۔ "