کمیشن کے بیان کے مطابق اب (24 جولائی) تک 91.69 فیصد گنتی کے فارم جمع کرائے جا چکے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 22 لاکھ لوگ مرگئے، 36 لاکھ مستقل طور پر کہیں اور رہنے لگے یا پچھلے پتے پر نہیں ملے۔ سات لاکھ ایسے لوگ پائے گئے جن کے نام کئی جگہوں کی ووٹر لسٹ میں درج ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ بی ایل او کو یہ ووٹر نہیں ملے یا انہیں ان کے گنتی کے فارم واپس نہیں ملے کیونکہ وہ دوسری ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر بن گئے تھے۔ ایسے لوگ بھی تھے جو کسی وجہ سے ووٹر کے طور پر اندراج کرنے پر آمادہ نہیں تھے یا انہوں نے 25 جولائی تک فارم جمع نہیں کیا تھا۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ یکم اگست تک فارموں کی جانچ پڑتال کے بعد ان ووٹرز کی اصل حیثیت معلوم ہوگی۔
تاہم الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یکم اگست سے یکم ستمبر تک دعوے اور اعتراض کی مدت کے دوران اصل ووٹرز کو دوبارہ ووٹر لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ نظرثانی کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کا سہرا بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر، تمام 38 اضلاع کے ضلعی انتخابی افسران، پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات بی ایل اوز، لاکھوں رضاکاروں اور تمام 12 بڑی سیاسی جماعتوں کے علاقائی نمائندوں کو جاتا ہے۔ ان میں سیاسی جماعتوں کے ضلعی صدور اور ان کے مقرر کردہ 1.60 لاکھ بی ایل اے شامل ہیں۔