جے پور، 30 جنوری (مسرت ڈاٹ کام) انسانی زندگی میں قرآن اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری اور جامعتہ الہدایہ جے پور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ قرآن ایک کتاب عمل اور کتاب ہدایت ہے، اس کو پوری طرح سے اپنی زندگی میں اتاریں۔یہ بات انہوں نے جامعتہ الہدایہ جے پور میں 28فروری کو منعقدہ ’عالمی مظاہرہئ قرأت قرآن کریم‘ میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ جب تک مسلمان قرآن کریم کو اپنی زندگی میں حقیقی طور پر نہ اتار لیں اس وقت تک دنیا وی مسائل بنردآزما ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ،قرآن مجید کلام اللہ ہے، بنی نوع انسان کے لیے خالق کائنات کاآخری سرچشمہ ہدایت ہے۔ قرآن کے خلاف مہم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے، قرآن وعلوم ِقرآن کے ماہرین اس کے بیّن ثبوت ہیں۔ دنیاکی تمام زبانوں میں قرآن کے تراجم،اورتفاسیراورتصانیف شائع ہوچکی ہیں،کروڑوں کروڑوں سینوں میں قرآن محفوظ ہے، یہ دنیاکی پہلی کتاب ہے جس کا حرف حرف حفاظ کے سینوں میں محفوظ ہے، یہ دنیاکی پہلی واحد کتاب ہے جس کی تلاوت خشیت الٰہی اورسوزدروں،قلبی سرورکاباعث اورذوق سماعت کے لیے جمال آفریں ہے۔
انہوں نے کہاکہ قرآن کریم جو کتاب ہدایت ہے، اس سے محبت وتعلق وعقیدت ہمارے ایمان کاجزء اورمسلمان ہونے کی علامت ہے، قرآن کی تعلیم،اس کی اشاعت اوراس کی تلاوت اورقرآن سننے کا جذبہ ہرصاحب ایمان کے دل میں موجزن رہتاہے، اورخدمت قرآن اوراشاعت قرآن کو وہ اپنی سعادت اورآخرت میں نجات کا ذریعہ تصور کرتاہے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ حضور اکام کا ارشاد ہے ’قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو“۔یہ بے حد جمال آفریں،وجد انگیز اوربلیغ جملہ ہے جو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زبان سے نکلا۔حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سے فرمایا:”رات میں تمہاری تلاوت قرآن سن رہاتھا تمہیں تو لحن داؤدی عطاہواہے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ باخدامجھے یہ علم ہوتا(کہ حضورسن رہے ہیں) تومیں اورعمدگی سے پڑھتا۔(صحیح ا بن حبان:۳۵۱۳)
انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو قرآن مجید کے معانی ومعارف کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں قرآن مجیدکی قرأت کی بھی تعلیم دی تھی،آپ ؐ نے خصوصیت کے ساتھ چارصحابہ کرام کو علم قرأت سے فیضیاب فرمایاتھا، اورعام صحابہ کوحکم دیاتھاکہ ان سے قرآن سیکھو،یہ چارصحابہ عبداللہ بن مسعود،سالم مولیٰ حذیفہ، معاذ بن جبل اوراُبی ابن کعب رضوان اللہ علیھم اجمعین ہیں۔
جامعہ کا مختصر تعارف کراتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جامعۃ الہدایہ کویہ بھی امتیاز حاصل ہے کہ نصاب تعلیم میں جدت کے ساتھ امت کی رہنمائی میں علماء وفقہاء،ادباء وقائدین کے شانہ بشانہ ہرجگہ شریک رہاہے، ملی،علمی و ادبی تحریکات کی میزبانی فرمائی ہے، مثلاً آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے دوتاریخ ساز اجلاس، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا فقہی سیمینار،اورعالمی رابطہ ادب اسلامی، کا ادبی سیمینار کی میزبانی کاشرف بھی اس ادارہ کوحاصل ہے، نیز آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے شعبہ ئ تفہیم شریعت کا پروگرام بھی منعقد ہوچکاہے،آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت دارالقضاء جے پور وادیئ ہدایت میں قائم ہے جس کا فیض راجستھان کو پہنچ رہاہے، اوربورڈ کی مہم کے تحت خواتین کاعظیم الشان اجلاس بھی جامعہ کی سرپرستی میں ہواجوتاریخ ساز اجلاس ثابت ہوا،اسی سلسلہ کی ایک اہم کڑی عالمی مظاہرہئ قرأت قرآن کریم ہے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ جامعۃ الہدایہ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے مدارس کے فارغین کے لیے آن لائن ایک سالہ افتاء کے کورس کا آغاز یکم اگست ۱۲۰۲ء کوکیا،الحمدللہ شعبہئ افتاء سے سال گذشتہ ۶۵،طلبہ فارغ ہوچکے ہیں رواں سال بھی یہ شعبہ جاری ہے۔جامعۃ الہدایہ کے نصاب میں ابتدائی درجات سے عا لمیت تک کے نصاب میں انگریزی زبان ایک لازمی مضمون کی حیثیت سے شامل ہے لیکن فارغین مدارس کے لئے جامعہ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ایک سالہ آن لائن انگلش اسپیکنگ کورس کا آغاز کیا، اس آن لائن کورس سے ہندوستان ہی نہیں بیرون ہند کے طلبہ بھی مستفید ہورہے ہیں۔
جامعۃ الہدایہ سے فارغ ہونے والے طلبہ یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جاتے ہیں، مرکزی یونیورسٹیوں میں جامعہ کے طلبہ کو اعلی تعلیم کی سہولتیں حاصل ہیں ان طلبہ کومالی مشکلات کاسامنا کرناپڑتاہے، جامعہ کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیاہے کہ جامعۃ الہدایہ کے جو فارغین یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کی مالی مدد کی جائے۔
حضرت دادا میاں رحمۃاللہ علیہ اورحضرت ابومیاں رحمۃ اللہ علیہ کے منصوبوں کی تکمیل کی ذمہ داری مجھ ناتواں کے کندھوں پر جب سے آئی تومیں نے انتہائی خلوص ولگن کے ساتھ ملت اسلامیہ کی تعلیمی ومعاشی پسماندگی دورکرنے کی بھرپورسعی کی ہے، سخت حالات کے باوجود جامعہ کے کئی منصوبوں پرکام کیا، اللہ تعالیٰ نے مجھے کامرانی وکامیابی سے ہمکنار کیا، مولانا عبدالرحیم ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت پانچ اسکول جے پور کے الگ الگ خطوں میں چل رہے ہیں، انشاء اللہ اس طرح کے سواسکول قائم کرنے کاعزم وحوصلہ ہے اللہ ہماری غیبی نصرت ومدد فرمائے۔ امام ربانی سینئر سیکنڈری اسکول چاردروازہ،جے پور میں تقریباًچار ہزارسے زائد طلبہ وطالبات زیرتعلیم ہیں۔
اس کے علاوہ سوِل سروسیزاوراعلیٰ ملازمتوں کے لیے کریسنٹ اکیڈمی کی بنیاد رکھی گئی جہاں بچوں کو مفت کوچنگ کی سہولت فراہم کی گئی،اکیڈمی نے باوجود محدود وسائل وذرائع کے دوسوکے قریب آئی اے ایس،آئی ایف ایس، آئی پی ایس، ججز اورسول سرونٹ ملک کے مختلف حصوں میں پیداکئے ہیں۔
مظلوموں کی مدد کیلئے FFCL کی بنیاد رکھی جس کے تحت کافی لوگوں کی مالی مدد کی گئی اسی طرح سرکاری اسکیموں سے فائدے اٹھانے اورتعلیمی وسماجی بیداری لانے اورمعاشی پسماندگی دورکرنے کے لیے الگ الگ صوبوں اورخطوں میں کانفرنسوں کاانعقاد کیا گیاجن سے مسلمانوں میں تعلیمی وسماجی بیداری آئی۔
عالمی مظاہرہئ قرأت قرآن کریم کے مہمانا ن خصوصی شیخ عبدالناصر حرک مصری نے ایک گھنٹہ سے زائد کی تلاوت میں سماں باندھ دیا اور مختلف انداز میں تلاوت قرآن کریم سے سامعین مسحور ہوگئے۔ قاری محمد ارشادقاسمی،استاذ شعبہ قرات دارالعلوم دیوبند نے مختلف انداز تلات کلام اللہ سے سامعین کو محظوظ کیا۔ قاری ریاض احمد ندوی دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، قاری صدیق فلاحی ترکیسرگجرات، قاری عبدالعزیز فلاحی ترکیسرگجرات، قاری ہدایت اللہ فرقانی وغیرہ نے بھی مسحور کن آواز سے سامعین کو باندھے رکھا۔،قاری محمد اشفاق بہرائچی اور ریحان تابش نے نعت پاک سے محفل کو گل و گلزار کردیا۔
جامع مسجد جے پور کے امام مولانا برہان الدین قاسمی نے جامعتہ الہدایہ پر منظوم تہنیت پیش کی۔ نظامت مولانا حبیب الرحیم ندوی اور مجاہد حسین حبیبی نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ اس عالمی مظاہرہئ قرأت قرآن کریم کو ملک و بیرون ملک کے متعدد شخصیت کے علاوہ جے پور کے سرکردہ افراد اورعلمائے کرام نے رونق بخشا۔