مسٹریادو نے اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال حکومت کی طرح بی جے پی بھی تعلیمی اصلاحات کے نام پر محض دکھاوا کر رہی ہے۔ پانچ مہینے میں وزیراعلیٰ ریکھا گپتا یہ طے نہیں کر سکیں کہ بل کو آرڈیننس کے طور پر لایا جائے یا اسمبلی میں پیش کیا جائے۔ ان کی یہ کشمکش صاف ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی حکومت کی نیت تعلیم کے حوالے سے کتنی غیر حساس اور غیر واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ عام آدمی پارٹی حکومت نے کبھی بھی نجی اسکولوں کی من مانی فیس میں اضافہ روکنے کے لیے کوئی مؤثر نظام نہیں بنایا اور یہ نیا بل بھی انہی پرانی غلطیوں کو دہرا رہا ہے۔ یادو نے کہا،’’دہلی اسکول ایجوکیشن بل 2025 کا اصل مقصد نجی اسکولوں کو قابو میں لانا نہیں بلکہ فیس میں اضافے کے مسئلے سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ یہ کسی عوامی دباؤ یا غصے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی سیاسی چال ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ دہلی پبلک اسکول (ڈی پی ایس) دوارکا جیسے اسکولوں میں من مانی فیس وصولی کے معاملے سب کے سامنے ہیں، مگر حکومت اس پر کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہی۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ اس بل میں ایسی شق رکھی گئی ہے کہ اگر والدین کو کسی اسکول کی فیس پر شکایت ہو تو وہ صرف اسی صورت میں ضلعی فیس اپیل کمیٹی کے پاس جا سکتے ہیں جب کم از کم 15 فیصد والدین اجتماعی طور پر درخواست دیں۔ اس شرط کی وجہ سے عام والدین کو انصاف نہیں ملے گا اور اسکول انتظامیہ اپنی من مانی جاری رکھے گی۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فیس کے تعین سے متعلق کمیٹیوں کی تشکیل اور ان کے اراکین کا انتخاب مکمل طور پر اسکول انتظامیہ کے کنٹرول میں ہوگا، جس سے شفافیت ختم ہو جائے گی اور غیر جانبداری کی کوئی گارنٹی نہیں رہ جائے گی۔
یادو نے الزام لگایا کہ ’’تعلیمی انقلاب‘‘ کا جھوٹا خواب دکھا کر پہلے کیجریوال حکومت نے نجی اسکولوں سے سازباز کی اور والدین کے جذبات کا استحصال کیا اور اب بی جے پی بھی اسی حکمت عملی پر عمل کر رہی ہے۔