Masarrat
Masarrat Urdu

سابق گورنر اور کسان لیڈر ستیہ پال ملک انتقال کر گئے

Thumb

نئی دہلی، 05 اگست (مسرت ڈاٹ کام) بہار اور جموں و کشمیر کے سابق گورنر اور مشہور کسان لیڈر ستیہ پال ملک کا طویل علالت کے بعد منگل کو یہاں رام منوہر لوہیا ہسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر 79 برس تھی۔

سوشل میڈیا پر دی گئی اطلاعات کے مطابق انہیں انفیکشن کی شکایت کے بعد 11 مئی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ گردے کی تکلیف کے باعث ان کا ہسپتال میں ڈائیلاسز کیا جا رہا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر سینئر رہنماؤں نے ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ مسٹر مودی نے سوشل میڈیا پر لکھاکہ "مسٹر ستیہ پال ملک جی کی موت سے مجھے دکھ ہوا ہے۔ غم کی اس گھڑی میں میری تعزیت ان کے اہل خانہ اور حامیوں کے ساتھ ہے۔ اوم شانتی۔"
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ لوگ انہیں ہمیشہ ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھیں گے جو آخری دم تک بغیر کسی خوف کے سچ بولتے رہے اور عوام کے مفادات کی بات کرتے رہے۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے بے خوفی اور دلیری سے حکومت کو سچائی کا آئینہ دکھایا۔
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محنت اور ایمانداری کے ساتھ کسانوں کے مفادات کے لیے مسلسل کام کیا۔ آپ پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سیاست نے ایک ایسی شخصیت کھو دی ہے جس میں اقتدار کے سامنے بھی سچ بولنے کا حوصلہ تھا۔
ساری زندگی کسانوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے ستیہ پال ملک کی زندگی ایک سادہ گھرانے کے لڑکے کی کہانی ہے جو ملک کی پانچ ریاستوں کے گورنر کے عہدے تک پہنچتا ہے۔
وہ 1946 میں باغپت، اتر پردیش کی تحصیل کھیکڑا کے گاؤں ہساواڈا میں ایک جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میرٹھ یونیورسٹی سے بیچلر آف سائنس اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ مسٹر ملک نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1968-69 میں طلبہ یونین کے صدر کے طور پر کیا۔ بطور سیاست دان ان کی پہلی بڑی مدت 1974-77 کے دوران باغپت، اتر پردیش سے قانون ساز اسمبلی کے رکن کے طور پر تھی۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کی بھارتیہ کرانتی دل کے رکن کے طور پر الیکشن لڑا اور 42.4 فیصد ووٹ حاصل کر کے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ بعد میں جب لوک دل بنی تو وہ جنرل سکریٹری کے طور پر اس میں شامل ہو گئے۔
ان کا سیاسی سفر کئی جماعتوں میں جاری رہا۔ ابتدائی مرحلے میں وہ لوہیا کے سوشلسٹ نظریے سے متاثر ہوئے اور چودھری چرن سنگھ کے ساتھ چلے گئے۔ بعد ازاں 1984 میں وہ کانگریس میں شامل ہوئے لیکن ان کا دل اس پارٹی میں نہیں تھا۔ جب وی پی سنگھ نے 1987 میں کانگریس کے خلاف بغاوت کا جھنڈا اٹھایا تو وہ بھی مسٹر سنگھ کی جن مورچہ پارٹی میں شامل ہو گئے۔ مسٹر ملک نے 1980 سے 1986 اور 1986-89 تک راجیہ سبھا میں اتر پردیش کی نمائندگی کی۔ وہ 1989 سے 1991 تک جنتا دل کے رکن کے طور پر علی گڑھ سے نویں لوک سبھا کے رکن رہے۔
سال 2004 میں انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بعد 2005-06 میں انہیں بی جے پی کی اتر پردیش یونٹ کا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ 2009 میں انہیں بی جے پی کے کسان مورچہ کا آل انڈیا سربراہ مقرر کیا گیا۔ ملک کو بی جے پی میں سب سے بڑا موقع 2012 میں ملا جب انہیں قومی نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ 2014 میں، ملک کو ایک بار پھر بی جے پی میں قومی نائب صدر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کسانوں کو بی جے پی کے حق میں لانے کے لیے کئی ریلیاں نکالیں۔
وہ اکتوبر 2017 سے اگست 2018 تک بہار کے گورنر رہے۔مارچ 2018 میں انہیں تین ماہ کے لیے اڈیشہ کے گورنر کا اضافی چارج بھی دیا گیا۔2018 میں انہیں جموں و کشمیر کا گورنر مقرر کیا گیا۔ ملک نے اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک سابقہ جموں و کشمیر ریاست کے 10ویں اور آخری گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں اور یہ ان کے دور میں ہی تھا کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ بعد میں، وہ گوا کے 18ویں گورنر بنے۔ انہوں نے اکتوبر 2022 تک میگھالیہ کے 21ویں گورنر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

Ads