گریپ کے تحت چار مراحل کے التزامات ہیں۔ جیسے جیسے آلودگی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، بالترتیب مرحلہ 1، 2, 3 اور 4 نافذ کیا جاتا ہے۔ کمیشن کے احکامات کے مطابق 11 نومبر سے دہلی–این سی آر میں جی آر اے پی کا تیسرا مرحلہ نافذ ہے۔
جمعہ کو کمیشن نے جن ضابطوں میں تبدیلی کی ہے، اس کے تحت مرحلہ 4 کے کچھ ضابطے اب مرحلہ 3 کا حصہ بنا دیے گئے ہیں۔ این سی آر اور قومی راجدھانہ خطہ کے تحت آنے والی حکومتوں کو سرکاری، مقامی اداروں اور پرائیویٹ دفاتر کے 50 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینے سے متعلق فیصلہ کرنا ہوگا۔ مرکزی حکومت بھی اپنے دفاتر کے ملازمین کو ’’ورک فرام ہوم‘‘ کی اجازت دے سکتی ہے۔
اسٹیج4 کے کچھ اقدامات کو اسٹیج 3 میں شامل کیا گیا ہے جن میں حکومتوں کے لیے دفاتر کے اوقات کو مختلف سلاٹس میں تقسیم کرنا شامل ہے۔ اس میں دہلی کے ساتھ گڑگاؤں، فریدآباد، غازی آباد اور گوتم بدھ نگر بھی شامل ہیں۔ این سی آر کے دیگر علاقوں میں یہ پالیسی نافذ کرنا متعلقہ ریاستی حکومتوں کی صوابدید پر ہوگا۔ مرکزی حکومت بھی دہلی–این سی آر میں اپنے دفاتر کے لیے ایسا فیصلہ کرسکتی ہے۔
اب گریپ کے پہلے ہی مرحلے میں بلا رکاوٹ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ ڈی جی سیٹ اور دیگر متبادل ذرائع کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ ٹریفک کو رواں رکھنے کے انتظامات کرنے ہوں گے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو اور دیگر میڈیا کے ذریعے لوگوں کو مشورے دیے جائیں گے اور میٹرو و بسوں کے چکر بڑھا کر عوامی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہوگا۔ اس سے پہلے یہ تمام اقدامات مرحلہ 2 میں شامل تھے۔
واضح رہے کہ سی اے کیو ایم نے 17 نومبر کو سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ان تجاویز کو پیش کیا تھا۔ 19 نومبر کو اگلی سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا تھا کہ کمیشن ان تجاویز کو نافذ کر سکتا ہے۔
دہلی میں جمعہ کو اوسط ہوا کے معیار کا اشاریہ (اے کیو آئی) 364 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ ‘بہت خراب’ زمرے میں آتا ہے۔
