عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خان یونس کے ناصر اسپتال کے حکام کی جانب سے کیے گئے اس اعلان کے بعد غزہ سے واپس آنے والی فلسطینی لاشوں کی تعداد 285 ہو گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق حماس نے 10 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے تحت 21 یرغمالیوں کی لاشیں (باقیات) اسرائیل کو واپس کردی ہیں، جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑی جانے والی اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنا ہے۔
غزہ میں حماس کی جانب سے چند دنوں میں ایک سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں دینے کا عمل جاری ہے جبکہ اسرائیل نے واپسی کو تیز کرنے پر زور دیا ہے اور کچھ معاملات میں کہا ہے کہ باقیات یرغمالیوں کی نہیں ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے باعث لاشیں ڈھونڈنے کے عمل میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہر اسرائیلی یرغمالی کی لاش کے بدلے اسرائیل 15 فلسطینیوں کی باقیات واپس کررہا ہے، آدھے سے بھی کم کی شناخت ہو چکی ہے۔
غزہ میں ڈی این اے ٹیسٹنگ کٹس کی کمی کی وجہ سے فرانزک کا کام پیچیدہ ہے۔ وہاں کی وزارت صحت باقیات کی تصاویر آن لائن پوسٹ کرتی ہے، اس امید پر کہ خاندان ان کو پہچان لیں گے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی وحشی پن کے باعث 68,800 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
