Masarrat
Masarrat Urdu

ہندوستان اور آسیان کی شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی اساس: مودی

Thumb

کوالالمپور / نئی دہلی، 26 اکتوبر (مسرت ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی نے 21ویں صدی کو ہندوستان اور آسیان کی صدی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غیر یقینی کے موجودہ دور میں دونوں فریقوں کی یہ مضبوط شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی مضبوط بنیاد بن کر ابھر رہی ہے۔ مسٹر مودی نے اتوار کو ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں 22ویں آسیان-انڈیا سربراہ نفرنس میں ورچوئل طریقے سے حصہ لیتے ہوئے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ ہندوستان ہر آفت کے وقت اپنے آسیان دوست ممالک کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر دونوں فریقوں کے درمیان بحری شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے سال 2026 کو ’آسیان-انڈیا بحری تعاون‘ کا سال قرار دیا۔

مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان اور آسیان مل کر دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اور ہم صرف جغرافیائی شراکت دار ہی نہیں، بلکہ تاریخی تعلقات اور مشترکہ اقدار کی ڈور سے بھی مربوط ہیں۔ ہم عالمی جنوبی ممالک کے ساتھی ہیں، ہم صرف تجارتی نہیں بلکہ ثقافتی شراکت دار بھی ہیں۔‘‘

مسٹر مودی نے کہا کہ’’آسیان، ہندوستان کی مشرق نواز پالیسی کا اہم ستون ہے۔ ہندوستان ہمیشہ آسیان کی مرکزیت اور ہند بحر الکاہل میں آسیان کے نقطۂ نظر کی مکمل حمایت کرتا رہا ہے۔ اس غیر یقینی کے دور میں بھی ہندوستان اور آسیان کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں مسلسل پیش رفت ہوئی ہے اور ہماری یہ مضبوط شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی پائیدار بنیاد بن کر ابھر رہی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کی کانفرنس کا موضوع ’’شمولیاتی طریقۂ کار اور پائیداریت ‘‘ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارے مشترکہ اقدامات میں صاف جھلکتا ہے ، چاہے وہ ڈیجیٹل شمولیت ہو یا موجودہ چیلنجوں کے دوران غذائی تحفظ اور مضبوط سپلائی چین کو یقینی بنانا ہو۔ ہندوستان اس کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے کے تئیں پرعزم ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہر قسم کی آفات کے دوران آسیان ممالک کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا ہے۔انہوں نے کہا، ’’ہندوستان ہر آفت میں اپنے آسیان دوستوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا ہے۔ آفات کے وقت انسانی امداد کے مشنوں، سمندری سلامتی اور سمندری معیشت میں ہمارا تعاون تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اسی تناظر میں، ہم سال 2026 کو ’آسیان۔ ہند بحری تعاون کا سال‘ قرار دے رہے ہیں۔‘‘

مسٹر مودی نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم تعلیم، سیاحت، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، گرین انرجی اور سائبر سکیورٹی میں دو طرفہ تعاون کو مضبوطی سے فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتے تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’21ویں صدی ہماری صدی ہے۔ یہ ہندوستان اور آسیان کی صدی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آسیان کمیونٹی وژن 2045 اور وکست بھارت 2047 کا ہدف پوری انسانیت کے لیے ایک روشن مستقبل کی تعمیر کرے گا۔ہندوستان آپ سب کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر اس سمت میں کام کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے اپنی تقریر کے آغاز میں تیمور-لیستے کا نئے رکن کے طور پر خیر مقدم کیااور تھائی لینڈ کی مہا رانی ماں کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا، ’’مجھے ایک بار پھر اپنے آسیان پریوار میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔ میں آسیان سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیر اعظم انور ابراہیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں تیمور-لیستے کا آسیان کے نئے رکن کے طور پر خیر مقدم کرتا ہوں اور تھائی لینڈ کی مہارانی ماں کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ملک میں کئی پروگراموں میں مصروفیت کی وجہ سے مسٹر مودی خود اس سربراہ کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکے اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اس اجلاس میں وزیر اعظم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

 

Ads