بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، خط میں کہا گیا ہے کہ جنگ جاری رہنے سے نہ صرف انسانی بحران میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ اسرائیل کی سکیورٹی بھی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
افسران نے کہا کہ ’’یہ ہمارا پیشہ ورانہ فیصلہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے اسٹریٹجک خطرہ نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے لکھا’’اسرائیلیوں کی اکثریت کے ساتھ آپ کی ساکھ وزیر اعظم (بنجامن) نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو صحیح سمت میں لے جانے کی آپ کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے: جنگ ختم کریں، یرغمالیوں کو واپس لائیں اور تکلیف دہ صورتحال کا خاتمہ کریں۔‘‘
ان کی یہ اپیل ان اطلاعات کے درمیان سامنے آئی ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے پر زور دے رہے ہیں کیونکہ حماس کے ساتھ بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
اعلیٰ سابق اسرائیلی افسران کی تازہ ترین مداخلت حماس اور اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کی طرف سے دو کمزور اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیوز جاری ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی اور مغربی رہنماؤں کی جانب سے ان ویڈیوز کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ میں ایک تباہ کن جنگ شروع کی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔
حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق، اس کے بعد سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں 60,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔