غزہ، یکم اگست (مسرت ڈاٹ کام) غزہ کے دلدل میں پھنسنے کے بعد صہیونی سیاسی اور دفاعی حکام کے درمیان تناؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نتن یاہو اور آرمی چیف ایال زامیر کے درمیان غزہ کی جنگ اور جنگ بندی سے متعلق پالیسی پر شدید اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔
مصری چینل کے مطابق، اختلافات کی نوعیت اتنی گہری ہے کہ اگر اس ہفتے کے دوران غزہ کے حوالے سے کوئی واضح معاہدہ نہ ہو سکا تو ایال زامیر اپنے عہدے سے استعفی دے سکتے ہیں۔ دونوں رہنما غزہ میں جنگ کے تسلسل، بحران کے انتظام اور قیدیوں کے تبادلے و جنگ بندی کے حوالے سے بالکل مختلف مؤقف رکھتے ہیں۔ ایال زامیر اس معاملے میں مذاکرات اور متبادل حکمت عملی پر زور دے رہے ہیں، جبکہ نتن یاہو کی پالیسی جارحانہ رخ پر قائم ہے۔
صہیونی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنی ڈیوٹی کم کردی ہے اور کئی بریگیڈز کو دیگر محاذوں کی طرف منتقل کردیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں غزہ میں صرف آٹھ فوجی بریگیڈز باقی رہ گئی ہیں، جو کہ جنگ کے آغاز کے مقابلے میں واضح کمی ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر ایال زامیر مستعفی ہوتے ہیں تو یہ اسرائیلی فوج اور حکومت کے درمیان اندرونی بحران کو مزید شدت دے سکتا ہے۔