ڈاکٹر جے شنکر نے منگل کے روز بیجنگ میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد ہی دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے سفاک دہشت گرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں خطرات اکثر ایک ساتھ سامنے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر جموں و کشمیر کی سیاحتی معیشت کو کمزور کرنے اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کو ہوا دینے کے لیے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے کچھ رکن ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بھی رکن ہیں اور سلامتی کونسل نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سلامتی کونسل نے کہا کہ اس دہشت گردانہ اور قابل مذمت اقدام کے قصورواروں ، منصوبہ سازوں، مالی مدد فراہم کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے اسی سمت میں کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی یہی کیا ہے اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ایس سی او اپنے قیام کے مقاصد پر قائم رہے اور اس چیلنج پر پختہ موقف اپنائے۔
ڈاکٹر جے شنکر نے دنیا بھر میں جاری تنازعات اور کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سامنے عالمی نظام کو مستحکم کرنے اور ان مسائل کا حل نکالنے کا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب بین الاقوامی نظام میں افرا تفری مچی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہم نے تنازعات، مقابلہ آرائی اور دباؤ میں اضافہ دیکھا ہے۔ اقتصادی عدم استحکام بھی واضح طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہمارے لیے اصل چیلنج عالمی نظام کو مستحکم کرنا، خطرات کو کم کرنا اور ان تمام مسائل کا حل تلاش کرنا ہے جو ہمارے اجتماعی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔