نئی دہلی، 08 جولائی (مسرت ڈاٹ کام) کانگریس نے منگل کے روز کہا کہ مودی حکومت میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ (سیبی) جیسا اہم ادارہ بھی ٹھنڈا پڑ گیا ہے اور اس کی ناک کے نیچے ہو نے والے گھوٹالوں سے عام سرمایہ کاروں کو بڑا نقصان ہو رہا ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے پورا کرنے میں ناکام ہے۔
کانگریس کے سوشل میڈیا انچارج سپریہ سرینیت نے آج یہاں پارٹی کے نئے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ سیبی کی ناک کے نیچے بڑا گھوٹالہ ہوا ہے۔ گھوٹالے والی کمپنی ایک بار نہیں بلکہ بار بار گھوٹالے کرتی رہی اور ملک کے شہریوں کی محنت کی کمائی لے کر اپنے ملک بھاگ گئی لیکن سیبی نے بروقت اس پر کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو بتانا چاہئے کہ حکومت اس کمپنی کے بارے میں کیوں نہیں جاگی جو بار بار گھوٹالے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے بہت سے ادارے ہیں، جو مودی حکومت میں ٹھندے بستے میں جارہے ہیں۔ اس میں سب سے آگے سیبی کا نام ہے جس کی ناک کے نیچے گھوٹالے ہوتے ہیں اور عام سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے اور لوٹا جاتا ہے لیکن حکومت خاموش ہے۔ عوام کو دھوکہ دینے والی کمپنی کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا، اس کی نگرانی کیوں نہیں کی گئی۔ کمپنی نے 48 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا غیر قانونی منافعہ بیرون ملک بھیجا لیکن حکومت کی جانب سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ سب سے بڑا سوال ہے کہ جب پیسہ ملک سے باہر جا رہا تھا تو کمپنی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور جو پیسہ باہر گیا ہے اسے واپس کیسے لایا جائے گا۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ باہری کمپنی ملک میں آتی ہے، پیسہ بناتی ہے اور ملک کے عوام کا پیسہ لوٹ کر واپس چلی جاتی ہے۔ یہ بہت بڑا گھوٹالہ ہے اور حکومت اس پر کچھ نہیں کہتی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اس بارے میں بار بار متنبہ کرتے رہے لیکن حکومت نے سالوں تک اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور اب دھوکہ دہی کے ذریعہ ہزاروں کروڑ روپئے ملک سے باہر جاچکے ہیں اور اس کے عوض ہونے والی وصولی بہت کم ہے۔ اس گھوٹالے کے بارے میں تفصیلی معلومات دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، "الگو ٹریڈ آپریٹر ایک امریکی کمپنی ہے، جو ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ اور ڈیریویٹو مارکیٹ میں بیک وقت کام کر رہی تھی اور خطیر غیر قانونی منافعہ کما رہی تھی، یہ بات سیبی کے داخلی حکم نامے میں کہا گیا ہے، اس میں عام سرمایہ کاروں کے لاکھوں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، جس کے بارے میں مسٹر راہل گاندھی نے کئی سالوں تک جنگ لڑی، اور یہ جولائی کے آخر تک جاری رہی۔بالآخر 4 جولائی کو سیبی نے عبوری حکم جاری کیا، جس میں جین اسٹریٹ اور اس کی چار ایسوسی ایٹ کمپنیوں کو ہندوستان میں تجارت کرنے سے روک دیا گیا، پھر اس کمپنی کے 4,844 کروڑ روپے ضبط کر لیے گئے۔
محترمہ سرینیت نے کہا کہ سیبی کا 105 صفحات پر مشتمل عبوری حکم جنوری 2023 سے مارچ 2025 کے درمیان صرف 18 تجارتی سیشنوں کی جانچ کے بعد جاری کیا گیا تھا، لیکن جین اسٹریٹ نے غیر قانونی منافعہ کی شکل میں 44,000 کروڑ روپے کمائے ہیں۔ یہ اعداد و شمار جنوری 2023 سے مارچ 2025 تک کا ہی ہے۔ اس عرصے سے پہلے اور بعد میں کمپنی نے کتنا منافعہ کمایا اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ جین اسٹریٹ نے غیر قانونی منافعہ 44,000 کروڑ روپے کمائے لیکن صرف 4,844 کروڑ روپے ہی ضبط ہوئے جو کہ غیر قانونی منافعہ کی رقم کا دسواں حصہ بھی نہیں ہے۔