تہران، 5 جولائی (مسرت ڈاٹ کام) ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران نے عمان کی وساطت سے پانچ دور مذاکرات میں حسن نیت کا مظاہرہ کیا، لیکن امریکہ نے ان مذاکرات کو جارحیت میں بدل دیا؛ ہم دوبارہ دھوکہ نہیں کھائیں گے اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے معاون وزیر خارجہ برائے سیاسی امور مجید تختروانچی نے کہا کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ حالیہ مہینوں میں عمان کی ثالثی میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں حسن نیت کا مظاہرہ کیا، لیکن امریکہ نے ان مذاکرات میں بد نیتی سے شرکت کی۔
تختروانچی نے امریکہ سے دوبارہ مذاکرات اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے بارے میں سوال پر کہا کہ یہ دروازے مکمل طور پر بند نہیں ہوئے۔ ہم نے ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون معطل کیا ہے اور اس کا انحصار کئی عوامل پر ہے۔ جیسے کہ ہمیں کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ ایک منظم اور روان تعاون ممکن ہو سکے۔ ہمارے سفیر ویانا میں ایجنسی کے سربراہ سے رابطے میں ہیں اور ہمارا مؤقف ان کے سامنے واضح کر چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پانچ دور مذاکرات کیے، لیکن نتیجہ خیز پیشرفت نہیں ہوسکی۔ دونوں فریق اس بات پر متفق تھے کہ ہم صحیح راستے پر ہیں، لیکن اچانک ہمیں ایک حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ اب امریکہ کو اس کی وضاحت دینی ہوگی۔ انہیں آ کر بتانا ہوگا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ حالات کس سمت جا سکتے ہیں؟ اور کیا اسرائیل یا شاید امریکہ کی طرف سے مزید حملے یا تشدد متوقع ہیں؟ تو تختروانچی نے کہا کہ ہم ہر ممکنہ صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ ہم اپنی قوم اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھائیں گے۔