تہران، 30 جون (مسرت ڈاٹ کام) آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی نے تازہ ترین فتوی میں کہا ہے کہ کسی بھی حکومت یا فرد کی جانب سے آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای پر حملہ یا دھمکی اللہ اور رسول کے خلاف اعلان جنگ کے حکم میں ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی حسین نوری ہمدانی نے اپنے تازہ ترین فتوی میں کہا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف کسی بھی حکومت یا فرد کی جانب سے حملہ کیا جائے یا دھمکی دی جائے تو اللہ اور رسول کے خلاف اعلان جنگ کے حکم میں ہے۔
مقلدین کی جانب سے استفتاء کے جواب میں انہوں نے یہ فتوی جاری کیا ہے۔ استفتاء اور آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی کے جواب کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
ادب و احترام کے ساتھ سلام عرض کرتے ہیں اور آپ کی جانب سے مورخہ 19 جون کو جاری کردہ اس بیان پر دلی تشکر ادا کرتے ہیں جو مجرم امریکی صدر کی جانب سے مرجع عالی مقام اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای (دام ظلہ) کو قتل کی دھمکی کے جواب میں دیا گیا۔
ساتھ ہی ہم اس بات کی التجا کرتے ہیں کہ آپ عالمی استکبار کے محاذ کے مقابلے میں اپنے حکیمانہ مؤقف کو جاری رکھیں۔ جیسا کہ آپ خود بخوبی آگاہ ہیں:
1۔ رہبر انقلاب کو قتل کی دھمکی، دشمن کی تجزیاتی غلطی کا نتیجہ ہے۔ اس میں انہوں نے دینی مرجعیت کی انقلابی اور عوامی توانائی کو نظرانداز کرتے ہوئے اس بات کو سمجھنے میں کوتاہی کی ہے کہ مرجعیت اسلامی، استکباری نظام کے وجود کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور اسے نابودی کے دہانے تک پہنچا سکتی ہے۔
2۔ امریکی حکومت اور بین الاقوامی صہیونیت اس سنگین غلطی کے ذریعے اسلام کی سب سے اہم، بے مثال اور قیمتی متاع کو نشانہ بناچکی ہیں۔ اگر اسلامی محاذ کی طرف سے جوابی اقدام نہ کیا جائے تو ان کی تنبیہ ممکن نہیں ہوگی۔
3۔ یقینا اسلام کے دشمنوں نے زمانہ معاصر میں فتوے کی طاقت اور اس کے عملی اثرات کو بخوبی سمجھا ہے؛ چاہے وہ میرزا شیرازی کا تمباکو کی حرمت کا فتویٰ ہو یا امام خمینیؒ کی جانب سے مرتد سلمان رشدی کے قتل کا حکم۔ اگر یہ تاریخی فتویٰ جاری نہ ہوا ہوتا تو گزشتہ تین دہائیوں میں استکباری میڈیا کی جانب سے رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں توہین کے واقعات کہیں زیادہ اور مسلسل ہوتے۔
4۔ ایسے نازک حالات میں جب امریکہ اور غاصب صہیونی حکومت نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مقدس سرزمین پر کھلم کھلا فوجی جارحیت کی ہے، ضروری ہے کہ تشیع کے جلیل القدر مراجع کی طرف سے ایک اور تاریخی فتویٰ صادر کیا جائے، تاکہ دشمن کو اتنی بھاری قیمت چکانی پڑے کہ آئندہ وہ اس طرح کی دھمکی دینے کا خیال بھی اپنے ذہن میں نہ لاسکے۔
لہٰذا ہماری عاجزانہ گزارش ہے کہ آپ، جو ہمیشہ دینِ مبین اسلام اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی سرزمین کی حفاظت و پاسداری کے محاذ پر صفِ اول میں رہے ہیں، براہِ کرم مجرم امریکہ اور بین الاقوامی صہیونیت کے وجود اور تمام مفادات کے خلاف ایک تاریخی حکم اور فتویٰ صادر فرمائیں۔ اس اقدام سے نہ صرف ان کو اپنی کوتاہی اور غلطیوں کا اندازہ ہوگا بلکہ اسلام اور امت مسلمہ کی حقیقی طاقت بھی دنیا پر آشکار ہوگی اور دشمنان اسلام اس خطرناک کھیل سے باز آجائیں گے۔
والامر الیکم
انجمن واعظین انقلابی ایران
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی کا جواب
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
جیسا کہ آپ نے اپنے خط میں اشارہ کیا ہے، شیعہ مرجعیت کے مقام اور حضرت آیت اللہ خامنہ ای (دامت برکاته) کی شخصیت کی توہین، درحقیقت اصل اسلام کی توہین شمار ہوتی ہے۔
آج حضرت آیت اللہ خامنہ ای پوری قوت اور شجاعت کے ساتھ امت اسلامیہ کی قیادت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی حمایت واجب ہے، اور ان کو کمزور کرنا، ایسے حالات میں جب تمام دشمنانِ اسلام، قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) متحد ہو چکے ہیں، شرعا حرام ہے۔
اسی طرح ان پر یا شیعہ مرجعیت کے خلاف کسی بھی حکومت یا فرد کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت یا دھمکی وہ محارب یعنی خدا اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے کے حکم میں ہے۔
اور جو کوئی بھی اس جرم میں کسی قسم کی مدد کرے، وہ بھی اسی حکم میں ہے۔
خداوند متعال حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کو ہم سب سے راضی و خوشنود فرمائے۔
حسین نوری ہمدانی