تہران، 29 جون (مسرت ڈاٹ کام) ایران بھر 1300 سے زائد اہل سنت علماء و مفکرین نے صہیونی جارحیت کے خلاف مزاحمت کو اسلامی فریضہ قرار دیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے 1300 سے زائد اہل سنت علما، مفکرین، ائمہ جمعہ، دینی مدارس کے اساتذہ اور ثقافتی کارکنان نے ایک مشترکہ بیانیے میں اسلامی جمہوری ایران کی حالیہ کامیابی کو امریکہ اور صہیونی حکومت کے خلاف ایک تاریخی فتح قرار دیتے ہوئے اسلامی دنیا کے تمام طبقات سے مزاحمتی محاذ کی عملی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔
بیانیے میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت، جو برطانوی و امریکی سازشوں کے تحت وجود میں آئی، اسلامی دنیا کے جسم میں ایک ناسور ہے۔
علمائے کرام نے فلسطینی عوام، خصوصا خواتین اور بچوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے طوفان الاقصی کارروائی کو ایک بے مثال حماسی لمحہ قرار دیا، جس نے صہیونی فوجی و اقتصادی غرور کو خاک میں ملادیا۔
بیانیے میں قرآن کریم کی آیت "وَمَا لَکُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ..." کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسلامی دنیا کے مجاہدین نے مظلوموں کی حمایت میں اپنی جان و مال کو قربان کرنا قبول کیا ہے۔ یہ جہاد صرف فلسطین نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی عزت و بقا کا مسئلہ ہے۔
علمائے اہل سنت نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے اسلامی ممالک میں مزاحمتی شخصیات مثلا شہید سید حسن نصراللہ، شہید سید ہاشم صفیالدین، شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحییٰ السنوار کو نشانہ بنانے کو اسلامی مزاحمت کے خلاف کھلی دشمنی قرار دیا۔
بیانیے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رہبر انقلاب اسلامی کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ یہ تجاوزات دیگر اسلامی ممالک تک پھیل سکتے ہیں۔
علمائے اہل سنت نے زور دیا کہ آج اسلام ایک بار پھر جنگ احزاب کی مانند کفر کے مقابل صف آرا ہے، اور یہ معرکہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک باطل کا مکمل خاتمہ نہ ہوجائے۔
بیانیے کے اختتام پر قرآن کی آیت "وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنتُم مُّؤْمِنِينَ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اللہ کی مدد اور امت کی وحدت سے دشمن شکست کھائے گا اور اسلامی عزت و شوکت بحال ہوگی۔