پارٹی نے کہا کہ اگرچہ تہور رانا کی حوالگی کاکریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو دیا جا رہا ہے اور کریڈٹ لینے کی ہوڑ مچی ہوئی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ایک طویل عمل کا حصہ ہے ، متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے نہ صرف اس کا آغاز کیا بلکہ اس عمل کو تیز بھی کیا ، لیکن اب مسٹر مودی کو کریڈٹ دینے والوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ داؤد ابراہیم، ڈیوڈ ہیڈلی، وجے مالیا وغیرہ کی حوالگی میں ناکامی کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے۔
کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے ہفتہ کو یہاں ایک بیان میں کہا، "آج ایک ہوڑ مچی ہے کہ کسی بھی طریقے سے تہور رانا کی حوالگی کا کریڈٹ نریندر مودی اور صرف نریندر مودی کو ملے۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ یہ حوالگی ہماری ایجنسیوں کی 15 سال کی محنت کا نتیجہ ہے۔"
تہور رانا کی حوالگی کے عمل کی کہانی سناتے ہوئے، انہوں نے کہا، "آئیے کرونولوجی کو سمجھیں، اکتوبر 2009 میں ڈیوڈ ہیڈلی اور تہور رانا ڈنمارک میں دہشت گرد حملے کی سازش میں پکڑے گئے تھے۔ یہ انکشاف ہوا کہ وہ ممبئی دہشت گردانہ حملے کی سازش میں بھی ملوث رہے ہیں۔ پھر یو پی اے حکومت نے ان پر متعدد دفعات لگاکر اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں کا ملزم بنایا۔ امریکہ نے اسے دہشت گردانہ حملے کی سازش سے بری کردیا تو کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے عوامی سطح پر امریکی اقدام پر مایوسی کا اظہار کیا لیکن سفارتی اور قانونی کوششیں جاری رکھیں۔ اس کے باوجود امریکی حکومت اس کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتی رہی۔
انہوں نے کہا، ’’ اس دوران وزیر خارجہ سلمان خورشید اور خارجہ سکریٹری امریکی انتظامیہ کے سامنے اپنا کیس مضبوطی سے رکھتے رہے اور سال 2014 میں یو پی اے حکومت چلی گئی، لیکن ان ہی پالیسیوں کے ساتھ حکومت اس کیس کو آگے بڑھاتی رہی۔ جو دستاویزات یو پی اے حکومت کے دوران اس کیس میں اکٹھے کئے گئے تھے، انہیں آگے بڑھایا گیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج اس دہشت گرد کی حوالگی کا یہ عمل مکمل ہوا ہے، جس کی کامیابی کا کریڈٹ وزیراعظم نریندر مودی کو دیا جارہا ہے اور ایسا کرنے والے لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ ڈیوڈ ہیڈلی، داؤد ابراہیم، میہول چوکسی، نیرج چودھری، وجے مالیا وغیرہ کی حوالگی نہ ہونے کا کریڈٹ کس کو دیا جائے؟
انہوں نے کہا کہ ہم کریڈٹ پر یقین نہیں رکھتے لیکن جب بات ہندوستان کی سلامتی یا ہندوستان کے مفادات کی ہو تو ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔