تنظیم کا یہ موقف اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہونے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
تنظیم کے بیان میں عوام کو مخاطب کر کے بتایا گیا ہے کہ اس کے جنگجو اسرائیلی فوج کے ارادوں اور حملوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار رہیں گے، وہ سرحد کے پیچھے سے اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت اور انخلا پر نظر رکھیں گے۔
حزب اللہ نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں چھڑنے والی جنگ کے بعد غزہ کے لیے "معاون محاذ" کھولا تھا۔ ایک برس تک لبنانی سرحد کے راستے حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان فائرنگ اور گولا باری کا سلسلہ جاری رہا۔ ستمبر میں اسرائیل کے شدید فضائی حملوں اور پھر جنوبی لبنان میں زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد یہ تصادم کے اس سلسلے نے کھلی جنگ کی صورت اختیار کر لی۔
گذشتہ دو ماہ کے دوران میں حزب اللہ کو کاری ضربوں کا سامنا کرنا پڑا جن کے نتیجے میں اس کی صف اول کی زیادہ تر قیادت اور صف دوم کے کئی قائدین مارے گئے۔ بعد ازاں لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے حزب اللہ کی طرف سے مذاکرات کیے اور تنظیم آخر کار اسرائیل کے ساتھ فائر بندی پر آمادہ ہو گئی۔
حزب اللہ کی جانب سے فائر بندی کے معاہدے کے متن کا ذکر نہیں کیا گیا جو خاص طور پر سرحدی علاقوں سے دریائے لیطانی کے شمال تک تنظیم کے انخلا کی بات کرتا ہے۔ یہ جگہ لبنانی سرحد سے تقریبا 30 کلو میٹر دور ہے۔ اسی طرح معاہدے میں علاقے سے حزب اللہ کے ہتھیار ہٹا لینے کی بات کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کے زیر سرپرستی طے پانے والا فائر بندی کا یہ معاہدہ 60 روز کی اولین جنگ بندی لازم قرار دیتا ہے۔ اس عرصے میں اسرائیلی فوج جنوبی لبنان سے چلی جائے گی۔
اسی طرح معاہدے میں جنوبی لبنان سے تمام مسلح گروپوں کے انخلا، اس علاقے میں ہتھیاروں کو لبنانی فوج تک محدود کرنے اور فوج کے سوا کسی اور کے لیے ہتھیاروں کی اسمگلنگ یا درآمد روکنے کی تصریح کرتا ہے۔