آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق گذشتہ سماعت پر عدالت نے خصوصی ہدایت مرتب کرنے کا اشارہ دیا تھا لیکن سالیسٹرجنرل تشار مہتاکی درخواست پر مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی تھی اور بلڈوزر کارروائی پر عبوری فیصلہ صادر کیا تھا۔ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس وشوناتھن کی دو رکنی بینچ اس مقدمہ کی سماعت کریگی، گذشتہ سماعت پر جار ی کیئے گئے حکم نامہ کے مطابق عدالت اس مقدمہ کی سماعت پہلے نمبر پر کریگی۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن نمبر 162/2022(جمعیۃ علماء ہند بمقابل یونین آف انڈیا) میں یو پی حکومت کی جانب سے داخل حلف نامہ میں اس بات کا اعتراف کیا گیاہے کہ بلڈوزر کارروائی میونسل قانون کے مطابق کی جانی چاہئے لہذا عدالت بھی یہ چاہتی ہے اور عدالت اس تناظر میں مزید رہنمایانہ ہدایت جاری کرنا چاہتی ہے تاکہ بلڈوزر کارروائی پر قدغن لگ سکے۔
عدالت کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند سمیت تمام فریق نے اپنی اپنی رائے عدالت میں داخل کردی ہے۔ فریقین کی رائے کی روشنی میں عدالت خصوصی ہدایت مرتب کریگی۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2022 کے وسط میں دہلی کے جہانگیر پوری کی مسلم بستی پر غیر قانونی بلڈوزر کارروائی کی گئی تھی، بلڈوزر کی یہ کارروائی دیکھتے دیکھتے دوسری ریاستوں تک پہنچ گئی جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں اقتدار میں ہیں۔بلڈوزر کی اس کارروائی کو میڈیا کے ایک متعصب طبقہ نے ”بلڈوزر جسٹس“ کا نام دیا تھاجبکہ اس بلڈوزرناانصافی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھااور عدالت عظمیٰ سے فوری مداخلت کی گذارش کی تھی۔ جمعیۃ علماء ہند نے اپنی پٹیشن میں یونین آف انڈیا، منسٹری آف لاء اینڈ جسٹس، اتر پردیش،مدھیہ پردیش، گجرات،نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن، دہلی پولس، اسٹیٹ آف راجستھان ہوم ڈیپارٹمنٹ،ادوئے پور میونسپل کارپوریشن اور دیگر فریق بنایا ہے جس میں سے ابتک صرف اتر پردیش حکومت نے ہی جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے جس کا حوالہ گذشتہ سماعت پر سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے عدالت میں دیا تھا۔