Masarrat
Masarrat Urdu

شیخ الحدیث مفتی سعید احمد پالن پوریؒ کی تصنیفی خدمات کا تعارف

  • 10 Jul 2020
  • ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی
  • مضامین
Thumb

 

شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نے 25 رمضان 1441 مطابق 19 مئی 2020 کو وفات سے قبل تک 57 سال مدارس اسلامیہ بشمول 48 سال ایشیاء کی عظیم اسلامی درسگاہ ”دارالعلوم دیوبند“ میں قرآن وحدیث کی وہ عظیم خدمات پیش فرمائی ہیں کہ صدیوں تک علماء کرام ودانشورانِ قوم اُن سے سیراب ہوکر امت مسلمہ کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ دارالعلوم دیوبند میں 30 سال سے زیادہ حضرت نے حدیث کی مشہور کتاب ترمذی شریف اور 2008 سے وفات تک تقریباً 12 سال بخاری شریف کا درس دیا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی حجۃ اللہ البالغہ جیسی معرکۃ الآراء کتاب کو آپ نے بیس سال سے زیادہ عرصہ تک پڑھایا۔ غرضیکہ مفتی صاحب نے بیسیوں کتابیں پڑھاکر اُن کا حق ادا کیا۔ ایک طرف حضرت کے لاکھوں شاگرد دنیا کے چپہ چپہ میں دینی علوم کے پیاسوں کو اپنے علوم سے فیضیاب اور سیراب کررہے ہیں، دوسری طرف آپ کی تصانیف سے دنیا کے شرق وغرب میں استفادہ کیا جارہا ہے۔ آپ نے عربی، اردو اور فارسی میں تفسیر قرآن، شرح حدیث، سیرت، اصول تفسیر، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، تاریخ، نحو، صرف، منطق وفلسفہ، اختلافی مسائل اور جدید مسائل پر ایسی مایہ ناز تصانیف تحریر فرمائی ہیں کہ اُن میں سے اکثر متعدد مرتبہ شائع ہوئی ہیں بلکہ حضرت کی بعض کتابوں کے لاکھوں نسخے شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کی تمام ہی تصانیت خاص کر حدیث سے متعلق کتابیں برصغیر میں بڑی قدر ومنزلت سے پڑھی جاتی ہیں اور آئندہ نسلوں کے لئے بے حد مفید ثابت ہوں گی ان شاء اللہ۔ آپ کی بعض تالیفات دارالعلوم دیوبند اور ہزاروں دیگر مدارس کے نصاب میں داخل ہیں۔ استاذ محترم کی تالیفات کا مختصر تعارف اپنی استطاعت کے مطابق پیش کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ قبولیت ومقبولیت سے نوازے۔ آمین۔

 

تحفۃ القاری شرح صحیح البخاری: دارالعلوم دیوبند کے سابق شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر احمد خانؒ کی علالت کے بعد 1429 مطابق 2008 سے بخاری جلد اوّل کا درس مفتی سعید احمد پالن پوریؒ سے متعلق کردیا گیا تھا جو 1441 مطابق 2020 میں آپ کی وفات تک جاری رہا۔ 1402 میں کیمپ کے سال آپ نے بخاری جلد دوئم بھی پڑھائی تھی۔ حدیث کی سب سے مستند کتاب کی عربی، اردو اور مختلف زبانوں میں شرحیں لکھی گئی ہیں اور سید الانبیاء وسید البشر کے اقوال وافعال یعنی حدیث نبوی کی شروحات ہر زمانہ میں لکھی جاتی رہیں گی ان شاء اللہ۔ مکتبہ حجاز دیوبند سے شائع شدہ 12 جلدوں پر مشتمل صحیح بخاری کی اردو زبان میں یہ شرح مفتی صاحب کے صحیح بخاری کے دروس کا مجموعہ ہے جو نہ صرف بخاری شریف پڑھنے پڑھانے والوں کے لئے نہایت مفید ہے بلکہ حدیث کی دیگر کتابوں کو سمجھنے کے لئے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے۔ یہ شرح نہ تو اتنی طویل ہے کہ پڑھنے والے کو اکتاہٹ محسوس ہو اور نہ اتنی مختصر ہے کہ مسائل کی وضاحت بھی نہ ہوسکے۔ ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

تحفۃ الالمعی شرح سنن الترمذی: مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نے دارالعلوم دیوبند میں تقریباً 30 سال حدیث کی اہم کتاب ”ترمذی“ پڑھائی۔ میں نے بھی استاذ محترم سے 1993-1994 (1414) میں ترمذی جلد 1 پڑھی ہے۔ استاذ محترم مغرب اور عشاء کے درمیان ایسی خاص توجہ اور اہتمام سے ترمذی شریف پڑھاتے تھے کہ طلبہ حضرت کے درس میں پورے سال ایک مرتبہ بھی غیر حاضر نہیں رہنا چاہتے تھے کیونکہ ترمذی شریف کے درس کی پابندی سے دیگر کتب حدیث کو سمجھنا بھی آسان ہوجاتا تھا۔ ۸ ضخیم جلدوں پر مشتمل ترمذی کی مذکورہ شرح استاذ محترم کے دروس کا مجموعہ ہے، جو اُن کے صاحبزادے اور شاگرد مفتی حسین احمد صاحب نے والد صاحب کے حکم سے جمع کیا ہے۔ ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل ہے۔ ہندوستان میں موجود ترمذی کے نسخے بہت قدیم تھے، حضرت نے ابواب واحادیث کے نمبرات کے ساتھ عربی عبارت کو صحیح طریقہ سے ترتیب دیا تاکہ استفادہ سے آسانی ہوجائے۔ شرح کا مقدمہ اساتذہ اور طلبہ دونوں کے لئے قیمتی معلومات پر مشتمل ہے۔ کتاب کے شروع میں کتاب العلل کی شرح بھی شامل کردی ہے۔ استاذ محترم محدث ہونے کے ساتھ فقیہ بھی تھے اس لئے ان کے دروس اور کتابوں میں عصر حاضر کے تقاضہ پر ضروری مسائل کا حل بھی ملتا ہے۔

 

شرح علل الترمذی: یہ حدیث کی مشہور کتاب ”ترمذی“ کے ”کتاب العلل“ کی عربی شرح ہے۔ علۃ کی جمع علل ہے جس کے معنی کمزوری اور بیماری کے ہیں۔ کتاب العلل میں کسی حدیث کی سند میں موجود ضعف پر بحث کی جاتی ہے۔ اس شرح میں نہایت آسان زبان میں کتاب العلل کو سمجھایا گیا ہے۔ 80 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے متعدد ایڈیشن مکتبہ حجاز دیوبند سے شائع ہوئے ہیں۔

 

رحمۃ اللہ الواسعہ:  برصغیر کی اہم علمی شخصیت حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ (1703۔1762) کی عربی زبان میں تحریر کردہ ایک کتاب ”حجۃ اللہ البالغہ“ ہے، جو ابتداء اسلام سے اَب تک 1400 سال میں لکھی گئیں چند اہم کتابوں میں سے ایک ہے، جسے تمام مکاتب فکر کے علماء پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ مگر مشکل عربی زبان میں ہونے کی وجہ سے اس کتاب سے استفادہ عام نہیں ہوسکا۔ 250 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس کتاب کی مبسوط اردو شرح تحریر نہیں کی جا سکی۔ دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس میں فضلاءِ مدارس کو مختلف کورسوں میں یہ کتاب پڑھائی جاتی ہے۔ مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نے دارالعلوم دیوبند میں تقریباً 20 سال تکمیلات کے طلبہ کو یہ کتاب پڑھائی ہے۔ حضرت جیسا بصلاحیت استاذ ہی شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی اس کتاب کی شرح لکھنے کی جرأت کرسکتا ہے۔ چنانچہ استاذ محترم نے پانچ جلدوں پر مشتمل ”رحمۃ اللہ الواسعہ“ کے نام سے اردو زبان میں یہ شرح تحریر فرمائی ہے۔ اہل علم نے اس کتاب کی بہت پزیرائی فرمائی ہے۔ جس طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی تصانیف میں ”حجۃ اللہ البالغہ“ کو خاص اہمیت حاصل ہے اسی طرح مفتی صاحب کی شرح ”رحمۃ اللہ الواسعہ“ کا اُن کی تالیفات میں مقام ہے۔ ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 700 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

تحقیق وتعلیق حجۃ اللہ البالغہ: شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی کتاب ”حجۃ اللہ البالغہ“ مفتی صاحب کی تحقیق وتعلیق کے بعد دو جلدوں میں مکتبہ ابن کثیر،دمشق (سوریا) اور مکتبہ حجاز دیوبند سے شائع ہوئی ہے۔ عربی داں حضرات کے لئے اس اہم کتاب کو سمجھنے میں استاذ محترم کا حاشیہ کافی مفید ہے۔ ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

تفسیر ہدایت القرآن: مولانا محمد عثمان کاشف ہاشمیؒ 30 ویں پارہ اور ایک تا 9 پارے کی تفسیر لکھنے کے بعد بعض اعذار کی وجہ سے قرآن کریم کی تفسیر مکمل نہ کرسکے۔ قاضی انوار الٰہی صاحب کی درخواست پر مفتی صاحب نے اس تفسیر کو نہ صرف مکمل کیا بلکہ اپنی گرانقدر خدمات سے شائع بھی فرمایا۔ اب یہ تفسیر مقبول تفاسیر میں شمار کی جاتی ہے۔ 8 جلدوں پر مشتمل قرآن کی یہ تفسیر مکتب حجاز دیوبند سے شائع ہوئی ہے۔ ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

آسان بیان القرآن:  حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ (1863۔1943)نے 3 جلدوں پر مشتمل اردو زبان میں قرآن کریم کی تفسیر ”بیان القرآن“ تحریر فرمائی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے فاضل مولانا عقیدت اللہ قاسمی نے اس کی تسہیل کی، یعنی آسان زبان میں ترتیب دی۔ مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نے مکمل تفسیر پر نظر ثانی فرماکر اپنے تجارتی مرکز ”مکتبہ حجاز دیوبند“ سے ”آسان بیان القرآن“ کے نام سے شائع فرمائی، جس کی 5 جلدیں ہیں اور ہر جلد بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

فیض المنعم: حدیث کی دوسری اہم کتاب ”صحیح مسلم“ ہے، جس کا مقدمہ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ مقدمہ فن اصول حدیث کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی مستقل شروح بھی تحریر کی گئی ہیں۔ مفتی صاحب کی فیض المنعم شرح مقدمہ مسلم طلبہ واساتذہ میں کافی مقبول ہے۔ اردو زبان میں تحریر کردہ یہ شرح 176 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

ایضاح المسلم: صحیح مسلم کی مکمل شرح بھی موصوف نے تحریر کرنا شروع کردی تھی، جس کی پہلی جلد شائع ہوگئی ہے۔ بڑے سائز کے تقریباً 600 صفحات پر مشتمل پہلی جلد کتاب الایمان سے متعلق ہے۔

 

زبدہ شرح معانی الآثار: مشہور مصری حنفی عالم ابوجعفر امام طحاویؒ (238ھ۔321ھ)کی شہرہ آفاق کتاب”شرح معانی الآثار“ ہے، جس کو مدارس میں طحاوی شریف کہتے ہیں۔ اس کا کتاب الطہارۃ جو تقریباً 50 صفحات پر مشتمل ہے، دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس میں پڑھایا جاتا ہے۔ مفتی صاحب نے کتاب الطہارۃ کی عربی شرح ”زبدہ شرح معانی الآثار“ تحریر فرمائی ہے جو 119 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

الفوز الکبیر فی اصول التفسیر: اصول تفسیر سے متعلق شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی فارسی زبان میں تحریر شدہ کتاب کا چند حضرات نے عربی زبان میں ترجمہ کیا تھا مگر ہر ترجمہ میں کچھ خامیاں موجود تھیں۔ مفتی صاحب نے تہذیب وتصحیح فرماکر حاشیہ کے ساتھ یہ کتاب دوبارہ شائع کی۔ 120 صفحات پر مشتمل یہ ترجمہ (سابقہ تعریب کی تہذیب) دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس اسلامیہ کے نصاب میں داخل ہے۔

 

العون الکبیر شرح الفوز الکبیر: یہ ”الفوز الکبیر فی اصول التفسیر“ کی 312 صفحات پر مشتمل عربی شرح ہے۔ اس شرح کے ذریعہ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی مشہور کتاب ”الفوز الکبیر فی اصول التفسیر“ کو آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے۔

 

مفتاح التہذیب: یہ علامہ سعد الدین تفتازانیؒ کی منطق کی مشہور کتاب ”تہذیب المنطق“ کی اردو شرح ہے جو مذکورہ کتاب کے دروس کو ان کے بڑے صاحبزادے مولانا رشید احمد پالن پوریؒ نے قلمبند کیا تھا اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا خورشید احمد گیاوی نے مرتب کیا ہے۔ صرف 152 صفحات پر مشتمل یہ ایسی عمدہ شرح ہے کہ مدارس کے نصاب میں شامل دوسری مشکل کتاب ”شرح تہذیب“ بھی اسی سے حل ہوجاتی ہے۔

 

الوافیہ بمقاصد الکافیہ:  مصر کے علامہ ابن الحاجبؒ (570ھ۔646ھ) نے نحو (Arabic Grammer) میں معرکۃ الآراء کتاب ”الکافیہ“ تحریر کی ہے جو آج بھی مدارس عربیہ کے نصاب میں داخل ہے۔ کتاب کے مشکل ہونے کی وجہ سے طلبہ کو سمجھنے میں دشواری آتی ہے۔ مفتی صاحب نے عربی زبان ہی میں حواشی اور تعلیقات تحریر کرکے نحو کی اس اہم کتاب کو طلبہ واساتذہ کے لئے سمجھنے اور سمجھانے میں کسی حد تک آسانی پیدا کردی ہے۔ یہ کتاب 215 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

ہادیہ شرح کافیہ:  نحو کی اہم کتاب ”الکافیہ“ کی یہ اردو شرح ہے۔ 358 صفحات پر مشتمل اس شرح کے ذریعہ اساتذہ وطلبہ کے لئے اب کافیہ جیسی مشکل کتاب کا سمجھنا اور سمجھانا کافی حد تک آسان ہوگیا ہے۔ مفتی صاحب نے نہ صرف کافیہ کو مفصل ومرقم کیا، بلکہ اس کے ہرقاعدہ کو علاحدہ کیا اور اس کی آسان شرح لکھی۔ ابتدا میں کافیہ پڑھانے کا طریقہ بھی بیان کیا اور قدیم طرز سے ہٹ کر طلبہ کو ذہن نشین کرنے کے لئے مشق میں سوالات بھی لکھے۔

 

مبادی الفلسفہ:  بر صغیر کے مدارس اسلامیہ میں قرآن وحدیث اور قرآن وحدیث سے مأخوذ علوم کے علاوہ منطق وفلسفہ بھی پڑھایا جاتا ہے۔ فلسفہ کی عربی زبان میں تحریر کردہ کتابیں طلبہ کو سمجھنے میں کافی دقت پیش آتی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کی طلب پر مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نے یہ کتاب ترتیب دی ہے۔ اس کتاب میں فلسفہ کی تمام اصطلاحات کو عربی زبان میں مختصر اور عمدہ طریقہ سے تحریر کیا گیا ہے۔ فلسفہ کی بڑی، دقیق اور مشکل کتابوں سے پہلے یہ کتاب طلبہ کو پڑھائی جاتی ہے تاکہ طلبہ فلسفہ کے اصول ومبادی سے واقف ہوسکیں جس کے بعد پھر وہ فلسفہ کی بڑی کتابوں کو سمجھ سکیں۔ 40 صفحات پر مشتمل یہ کتاب دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے نصاب میں داخل ہے۔

 

معین الفلسفہ:  یہ مبادی الفلسفہ کی بہترین اردو شرح ہے جس میں حکمت وفلسفہ کے پیچیدہ مسائل کی عمدہ وضاحت کی گئی ہے۔ اس کے ذریعہ ”میبذی“جیسی مشکل کتاب کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ کتاب 164 صفحات پر مشتمل ہے۔ غرضیکہ عربی کی اصل کتاب ”مبادی الفلسفہ“ اور اس کی اردو شرح ”معین الفلسفہ“ دونوں مفتی صاحب کی تحریر کردہ ہیں۔

 

مبادی الاصول: عربی زبان میں تحریر کردہ اصول فقہ کی کتابوں (اصول الشاشی ونور الانوار وغیرہ)کو سمجھنے میں طلبہ کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ مفتی صاحب نے اصول فقہ کی بنیادی اصطلاحات پر مشتمل عربی زبان میں یہ کتاب تحریر فرمائی ہے تاکہ اس کو پڑھنے کے بعد اصول فقہ کی مشہور ومعروف کتابوں کا سمجھنا آسان ہوجائے۔ 40 صفحات پر مشتمل یہ کتاب مختلف مدارس کے نصاب میں داخل ہے۔

 

معین الاصول:  یہ مبادی الاصول کی آسان اردو شرح ہے جس میں اصول فقہ کی اصطلاحات کو اچھے طریقہ سے سمجھایا گیا ہے۔ اس اردو شرح سے اصل کتاب ”مبادی الاصول“ اور اصول فقہ کی دیگر کتابوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ کتاب 112 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

آپ فتوی کیسے دیں؟: مفتی سعید احمد پالن پوریؒ نہ صرف ایک محدث تھے بلکہ آپ فقیہ بھی تھے۔ آپ کا تفقہ فی الدین قابل تعریف تھا۔ حنفی مکتب فکر کے مشہور عالم دین ”علامہ شامیؒ“ کی عربی کتاب ”شرح عقود رسم المفتی“ کا استاذ محترم نے سلیس اردو ترجمہ کرکے ”آپ فتوی کیسے دیں؟“ نام سے شائع کیا۔ یہ شرح 160 صفحات پر مشتمل ہے۔ حضرت نے مباحث کی ضروری وضاحت اور مفید عنوانات کے اضافہ کے ساتھ فقہاء اور فقہ کی مشہور کتابوں کا مختصر تعارف بھی کتاب میں شامل کردیا ہے جس کی وجہ سے کتاب کی افادیت میں چار چاند لگ گئے۔

 

آسان صرف:  تین حصوں پر مشتمل یہ کتاب متعدد مدارس کے نصاب میں داخل ہے۔ ان تینوں کتابوں کو ابتدائی طلبہ کے لئے مفتی صاحب نے آسان زبان میں اس طرح ترتیب دیا ہے کہ ان کے پڑھنے کے بعد عربی زبان میں علم الصرف کی کتابیں بآسانی سمجھ میں آسکتی ہیں۔ پہلا حصہ 40 صفحات، دوسرا حصہ 64 صفحات اور تیسرا حصہ 104 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

آسان نحو:  دو حصوں پر مشتمل یہ کتاب متعدد مدارس کے نصاب میں داخل ہے۔ ان دونوں کتابوں کو ابتدائی طلبہ کے لئے آسان زبان میں اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ان دو حصوں کے پڑھنے کے بعد عربی زبان میں علم النحو کی کتابیں بآسانی سمجھ میں آسکتی ہیں۔ پہلا حصہ 40 صفحات اور دوسرا حصہ 104 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

آسان فارسی قواعد: مدارس کے ابتدائی درجوں میں فارسی پڑھانے کے لئے دو حصوں پر مشتمل یہ نہایت مفید اور آسان کتاب ہے۔ پہلے حصہ میں 32 صفحات جبکہ دوسرے حصہ میں 64 صفحات ہیں۔ بہت سے مدارس میں تیسیر المبتدی کی جگہ یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔

 

آسان منطق: یہ کتاب اصل میں مولانا حافظ عبداللہ گنگوہیؒ کی کتاب ”تیسیر المنطق“ کی ترتیب وتسہیل ہے جو استاذ محترم نے کی ہے۔ 77 صفحات پر مشتمل یہ کتاب دارالعلوم دیوبند اور بہت سے مدارس اسلامیہ میں ”تیسیر المنطق“ کی جگہ نصاب میں داخل ہے۔

 

تحفۃ الدرر شرح نخبۃ الفکر: مشہور محدث علامہ ابن حجر عسقلانیؒ کی اصول حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ”نخبۃ الفکر فی مصطلح اہل الاثر“ کی یہ اردو شرح ہے۔ کتب حدیث خصوصاً مشکوٰۃ شریف پڑھنے والوں کے لئے نہایت قیمتی سوغات ہے۔ مفتی صاحب کی یہ کتاب 84 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

مفتاح العوامل شرح مئۃ عامل: امام عبدالقاہر جرجانیؒ کی کتاب ”شرح مئۃ عامل“ فنِ نحو کی مشہور ومعروف کتاب ہے۔ حضرت مولانا فخرالدین مرادآبادیؒ نے اس کتاب کی گرانقدر شرح تحریر فرمائی تھی، مگر شائع نہیں ہوسکی تھی۔ اس کا مسودہ حضرت مولانا ریاست علی بجنوریؒ کے پاس محفوظ تھا۔ مفتی صاحب نے قابل قدر خدمات پیش فرماکر اس کتاب کو شائع فرمایا۔ یہ کتاب 272 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو منظر عام پر لانے کے لئے مولانا خورشید انور گیاوی کی بھی خدمات ہیں۔

 

گنجینہ صرف: یہ صرف کی فارسی زبان میں مشہور کتاب ”پنج گنج“ کی اردو شرح ہے، جو حضرت مولانا فخرالدین مرادآبادیؒ نے لکھی تھی، مگر شائع نہیں ہوسکی تھی۔ اس کا مسودہ حضرت مولانا ریاست علی بجنوریؒ کے پاس محفوظ تھا۔ مفتی صاحب نے اس کی نظر ثانی کی اور اس کو مرتب ومکمل کرکے مکتبہ حجاز دیوبند سے شائع فرمایا۔ یہ کتاب 255 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

علمی خطبات: یہ مفتی سعید احمد پالن پوریؒ کی اُن تقاریر کا مجموعہ ہے جو انہوں نے بیرون ملک میں کیں۔ آپ کے صاحبزادوں نے ان کو قلمبند کیا اور مفتی صاحب نے لفظ بلفظ ان کو پڑھا۔ دو حصوں میں یہ تقریریں شائع کی گئیں۔ پہلا حصہ 304 اور دوسرا حصہ 271 صفحات پر مشتمل ہے۔ 

 

تذکرہ مشاہیر محدثین وفقہاء کرام اور تذکرہ راویان کتب حدیث: 80 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں خلفاء راشدین، عشرہ مبشرہ، حضور اکرم ﷺ کی بیویوں اور بیٹیوں، مدینہ منورہ کے سات بڑے فقہاء، حدیث کے راویوں، کتب حدیث کی شرح لکھنے والوں، مشہور مفسرین ومحدثین ومجتہدین وفقہاء اور متکلمین کا مختصر جامع ذکر ہے۔

 

دین کی بنیادیں اور تقلید کی ضرورت: تقلید ائمہ کے موضوع پر چند تقاریر کا مجموعہ ہے جو مفتی صاحب کی نظر ثانی اور ”رحمۃ اللہ الواسعہ“ سے دین کی بنیادی باتوں کے اضافہ کے ساتھ شائع ہوا۔ 96 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں تقلید کی ضرورت کو عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

 

داڑھی اور انبیاء کی سنتیں: 128 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں داڑھی پر اعتراضات کے مدلل جوابات کے علاوہ انبیاء کرام کی اہم سنتوں (ناخن تراشنا، بغل کے بال صاف کرنا، مسواک کرنا، کلی اور ناک صاف کرنا، حجامت بنوانا، ختنہ کرانا، مونچھے تراشنا اور استنجا کرنا وغیرہ) کے احکام ومسائل بیان کئے گئے ہیں۔

 

اسلام تغيّر پذیر دنیا میں: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) کے سمیناروں میں پیش کئے گئے چار قیمتی مقالوں (اسلام تغیر پذیر دنیا میں، فکر اسلامی کی تشکیلِ جدید کا مسئلہ، فقہ حنفی میں فہمِ معانی کے اصول اور نبوت نے انسانیت کو کیا دیا؟) کا یہ مجموعہ ہے جو 112 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

حرمت مُصاہَرت: 80 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں سسرالی اور دامادی رشتوں کے احکام ومسائل اور ناجائز انتفاع کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ 

 

حیاتِ امام طحاوی: 96 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں مشہور مصری حنفی عالم ابوجعفر امام طحاویؒ کے حالات زندگی اور ان کی تصانیف کے ساتھ ان کی شہرہ آفاق کتاب ”شرح معانی الآثار“ کا تعارف اور اس کی شروح پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

 

حیاتِ امام ابو داود: 80 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں حدیث کی مشہور کتاب ”سنن ابی داود“ کے مصنف امام ابوداود سجستانیؒ کی سوانح حیات، سنن ابی داود کا تفصیلی تعارف اور اس کی تمام شروح کا مفصل جائزہ عمدہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

 

جلسہ تعزیت کا شرعی حکم: 86 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں تعزیتی جلسوں کے انعقاد کا شرعی حکم بیان کیا گیا ہے۔ مفتی صاحب کا موقف کسی شخص کے انتقال پر تعزیتی جلسوں کے انعقاد کے حق میں نہیں تھا، اگرچہ دیگر علماء کرام نے حضرت کے اس موقف سے اختلاف کیا ہے۔

 

تسہیل ادلہ کاملہ: شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ نے غیر مقلدین کے 10 سوالات کے تحقیقی جوابات پیش کئے تھے۔ مفتی صاحب نے اس کی تسہیل فرمائی ہے جس کو شیخ الہند اکیڈمی (دارالعلوم دیوبند) نے شائع کیا ہے جس میں 232 صفحات ہیں۔

 

تحقیق وتحشیہ ایضاح الادلہ: غیر مقلدین کے 10 سوالات کے تحقیقی جوابات کی شرح خود شیخ الہند نے تحریر فرمائی تھی۔ مفتی صاحب نے اس پر حواشی تحریر کئے ہیں، نیز کچھ ذیلی عناوین کا اضافہ کیا ہے۔ 671 صفحات پر مشتمل یہ کتاب بھی شیخ الہند اکیڈمی (دارالعلوم دیوبند) سے شائع ہوئی ہے۔

 

کیا مقتدی پر فاتحہ واجب ہے؟: مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی کتاب ”توثیق الکلام والدلیل المحکم“ کی یہ آسان فہم شرح ہے۔ 159 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہ پڑھنے کے متعلق قرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔

 

ارشاد الفہوم شرح سلم العلوم: ہندوستان (بہار) کے قاضی محب اللہؒ نے فن منطق کی عربی زبان میں تقریباً 300 سال قبل ایسی دقیق کتاب تحریر فرمائی کہ طلبہ اس کو سمجھنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔ مفتی صاحب نے اس کتاب کی 384 صفحات پر مشتمل ایک ایسی شرح تحریر فرمائی ہے کہ کتاب کے مشکل مقامات بھی سہل انداز میں حل ہوجاتے ہیں۔

 

کامل برہان الٰہی: ”حجۃ اللہ البالغہ“ کی شرح ”رحمۃ اللہ الواسعہ“ کے ہر باب کے شروع میں اس کے مشمولات کو سمجھانے کے لئے مفتی صاحب نے کچھ مفید باتیں تحریر فرمائی ہیں۔ ان مفید مضامین کو اس کتاب میں ذکر کرکے شائع کیا ہے تاکہ جو لوگ شاہ ولی اللہؒ کی عربی عبارت کے بغیر اُن کی مراد کو سمجھنا چاہیں تو وہ اس کتاب کو پڑھ لیں۔ یہ کتاب چار جلدوں پر مشتمل ہے اور ہر جلد میں تقریباً 600 صفحات ہیں۔

 

محفوظات: یہ تین کتابچے ہیں جن میں مفتی صاحب نے آیاتِ قرآنیہ واحادیث نبویہ اردو آسان ترجمہ کے ساتھ تحریر فرمائی ہیں تاکہ چھوٹے بچے انہیں سمجھ کر یاد کرلیں۔ بعض مدارس ومکاتب میں داخل نصاب ہیں۔ تینوں حصوں کے مجموعی صفحات کی تعداد 112 ہے۔

 

مسئلہ ختم نبوت اور قادیانی وسوسے: دارالعلوم دیوبند کے شعبہ ”کل ہند تحفظ ختم نبوت“ سے شائع شدہ 64 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں ردِّ قادیانیت اور مسئلہ ختم نبوت پر قرآن وحدیث کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔

 

تعدد ازواج رسول اللہ صلى الله عليه وسلم پر اعتراضات کاعلمی جائزہ: حدیث کے درس کے دوران مذکورہ موضوع پر مفتی صاحب کی یہ تقریر ہے جو بنگلادیش کے مولانا کمال الدین شہاب قاسمی نے مرتب کرکے شائع کی ہے۔ یہ کتاب 63 صفحات پر مشتمل ہے۔

 

تہذیب المغنی: ہندوستان کے علامہ محمد طاہرؒ نے اسماء الرجال پر ”المغنی“ نامی ایک اہم کتاب عربی زبان میں تصنیف کی تھی۔ مفتی صاحب نے اس کتاب کی عربی زبان میں شرح لکھنا شروع کی تھی، صرف باب الراء تک لکھ سکے تھے۔ اس وجہ سے شائع نہ ہوسکی۔

 

زبدۃ الطحاوی: یہ امام طحاویؒ کی شہرہ آفاق کتاب ”شرح معانی الآثار“ کی عربی تلخیص ہے۔ مدارس میں یہ کتاب ”کتاب الطہارۃ“ تک پڑھائی جاتی ہے، مفتی صاحب ابھی وہیں تک کام کرسکے تھے۔ اس لئے یہ کتاب شائع نہیں فرمائی۔

 

مفتی صاحب کے بہت سے فتاوی اُن کے ذاتی رجسٹروں اور دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء کے رجسٹروں میں محفوظ ہیں۔ دیگر علمی کاموں سے فرصت نہ ملنے کی وجہ سے مفتی صاحب انہیں مدَوَّن شائع نہ کرسکے۔

 

آخر میں حضرت مفتی صاحب سے متعلق چند اہم باتیں تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ ہم بھی ان کے نقش قدم پر چل کر کامیابی کے منازل طے کرسکیں۔ پہلی بات حضرت کے والد صاحب نے کبھی انہیں حرام لقمہ نہیں کھلایا، دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے پوری زندگی یعنی 57 سال بغیر تنخواہ کے تدریسی خدمات انجام دیں حتی کہ جو تنخواہیں پہلے وصول کرچکے تھے وہ سب بھی واپس کیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ آپ کا درس بے حد مقبول تھا، طلبہ کا ازدحام آپ کے درس میں رہتا تھا۔ چوتھی بات عرض ہے کہ آپ کی تحریر کردہ کتابوں کے صفحات کی تعداد تقریباً 35000 ہے جو موصوف کی زندگی میں برکت اور اللہ کی طرف سے قبولیت کی واضح علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ آمین۔

 

Ads