Masarrat
Masarrat Urdu

کلکتہ ہائی کورٹ نے 32000 اساتذہ کی نوکریاں بحال کیں، سنگل بنچ کے حکم کو کیا منسوخ

Thumb

کولکتہ، 3 دسمبر (مسرت ڈاٹ کام) کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے بدھ کو سنگل بنچ کے اس حکم کو منسوخ کر دیا، جس میں نقد کے بدلے نوکری ٹی ای ٹی بھرتی گھوٹالہ معاملے میں تقریباً 32,000 پرائمری اساتذہ کی تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا۔ بنچ نے ان اساتذہ کی خدمات کو جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس تپبرتا چکرورتی اور ریتوبرتو کمار مترا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ کے اس وقت کے جج ابھیجیت گنگوپادھیائے کے 12 مئی 2023 کے سنگل بنچ کے حکم کو منسوخ کردیا۔

ابھیجیت گنگوپادھیائے، جو فی الحال بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں، نے 32,000 پرائمری اساتذہ کی تقرریوں کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے یہ حکم کچھ امیدواروں کی طرف سے دائر درخواستوں پر دیا تھا، جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ کئی امیدواروں کو بھرتی کے امتحان میں بہت کم رینک ہونے کے باوجود مقرر کیا گیا تھا۔

ریاستی حکومت نے اس حکم کو ڈویژن بنچ میں چیلنج کیا۔ ابتدائی طور پر اس کیس کو جسٹس سومین سین اور جسٹس سمیتا داس ڈے کی بنچ کے پاس بھیجا گیا تھا، لیکن جسٹس سین نے کیس کی سماعت سے خود کو الگ کرنے کے بعد کیس کو جسٹس تپبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتوبرتو کمار مترا کی ڈویژن بنچ کو منتقل کر دیا گیا۔

ایڈوکیٹ آشیش کمار چودھری نے کہا کہ ڈویژن بنچ نے 32,000 پرائمری اساتذہ کی خدمات جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کچھ لوگوں کی غلطیوں کی وجہ سے بھرتی کے نو سال بعد ان اساتذہ کی نوکوریاں چھین لی گئیں، تو اس سے اساتذہ اور ان کے خاندان کے افراد متاثر ہوں گے۔

تنازعہ 2014 میں شروع ہوا، جب مغربی بنگال بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن (ڈبلیو بی بی پی ای) کے ذریعہ منعقدہ اساتذہ کی اہلیت کے امتحان (ٹی ای ٹی) کی بنیاد پر 42,500 پرائمری اساتذہ کو بھرتی کیا گیا تھا۔

کچھ ٹی ای ٹی امیدواروں نے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی جس میں بھرتی کے عمل میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں ملازمتوں کے لیے نقد رشوت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

موجودہ بنچ نے اپریل 2025 میں کیس کی سماعت شروع کی تھی اور 12 نومبر کو سماعت مکمل ہوئی۔

 

Ads