تہران، یکم دسمبر (مسرت ڈاٹ کام) عراقچی اور ہاکان فیدان نے تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک غزہ میں اسرائیل کی جارحیت روکنے، شام و لبنان میں عدم استحکام کے خلاف اقدام اور دوطرفہ اقتصادی تعاون میں تیزی لانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں گے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترکی کے وزیرخارجہ ہاکان فیدان تہران کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کے ساتھ ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ کانفرنس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اور ترکی صرف ہمسایہ نہیں بلکہ تاریخی و ثقافتی رشتوں میں بندھے دو برادر ممالک ہیں جن کے درمیان تعاون کی بنیادیں انتہائی مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدیں ہمیشہ دوستی اور امن کی علامت رہی ہیں، جبکہ رواں سال کو ایران–ترکیہ ثقافتی سال قرار دیے جانے کے بعد متعدد اہم ثقافتی پروگرام منعقد ہوچکے ہیں۔
عراقچی نے بتایا کہ اگرچہ اقتصادی شعبے میں پیش رفت ہوئی ہے، مگر ایران اور ترکیہ کی حقیقی تجارتی و اقتصادی صلاحیتیں ابھی پوری طرح بروئے کار نہیں آسکی ہیں، جنہیں فعال بنانے کے لیے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایران نے ترکی کو توانائی کے قابل اعتماد سپلائر کے طور پر گیس معاہدے کی توسیع اور بجلی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی پیشکش کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے مشترکہ آزاد تجارتی زون کے قیام، نئے سرحدی گزرگاہ کی فعالیت اور تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جلد ہی شہر وان میں ایران کا نیا قونصل خانہ کھول دیا جائے گا، جو سرحدی صوبوں کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔
خطے کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ فلسطین خصوصا غزہ میں جاری قتل عام فوری طور پر رکنا چاہیے، اور اس سلسلے میں ایران اور ترکی مشترکہ اقدام کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بار بار کی جانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور شام و لبنان پر تازہ حملوں کو خطے کے لیے بڑے خطرے کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام کی وحدت اور ارضی سالمیت کا تحفظ خطے کے وسیع تر امن کے لیے ناگزیر ہے۔
قفقاز کی صورت حال پر ایران کا مؤقف بیان کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی استحکام کا راستہ صرف علاقائی تعاون سے نکلتا ہے، جبکہ غیر ملکی مداخلت سے مسائل بڑھتے ہیں۔ انہوں نے ترکیہ میں PKK کے غیر مسلح کیے جانے کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں، جن کے مکمل خاتمے کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔
عراقچی نے مزید کہا کہ مذاکرات میں ایران کے جوہری پروگرام، امریکی پابندیوں اور اسنپ بیک کے حالیہ اقدام پر بھی مشاورت ہوئی۔ ایران اور ترکی کے درمیان تعاون اب تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور مستقبل میں اس کے مزید وسیع امکانات موجود ہیں۔
کانفرنس کے دوران ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ایران کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، توانائی، ٹرانزٹ اور لاجسٹکس سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے بڑے مواقع موجود ہیں جنہیں فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران اور ترکیہ غیر قانونی مہاجرت کے معاملے پر مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں اور اس مسئلے پر ہم آہنگی اور مضبوط اقدامات ناگزیر ہیں۔
فیدان نے کہا کہ ترکی ہمیشہ ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران پر عائد غیر منصفانہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے غزہ، فلسطین، لبنان اور اسرائیلی حملوں کے حوالے سے ایران کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام اور یوکرائن میں امن قائم کرنا بھی دونوں ممالک کے لیے یکساں اہمیت رکھتا ہے۔
