Masarrat
Masarrat Urdu

چوٹ

  • 11 Nov 2025
  • سلمان احمد
  • ادب
Thumb

 

افسانہ

خالدہ بیگم کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ ہر کوئی انھیں سمجھا رہا تھا کہ بشریٰ کے پیر میں لگی چوٹ بے حد معمولی ہے۔  خود بشریٰ کے والدین بھی حیران تھے کہ بشریٰ کو لگی چوٹ پر ان کی پڑوسن خالدہ بیگم کیوں اتنا پریشان ہو رہی ہیں۔ لوگ ان کی تعریف بھی کر رہے تھے کہ بیٹے کی منگنی کے موقع پر بھی وہ خوشی منانے کے بجائے پڑوس کی لڑکی کی تکلیف پرآنسو بہا رہی ہیں۔ لیکن خالدہ بیگم کے آنسوؤں کی وجہ بشریٰ کی چوٹ نہیں بلکہ اس چوٹ کا سبب بننے والا ان کا اپنا رویہ تھا جس کا علم اللہ تعالیٰ کے علاوہ صرف خالدہ بیگم اور بشریٰ ہی کو تھا۔

اصل بات یہ تھی کہ خالدہ بیگم کے اکلوتے بیٹے کی منگنی تھی۔ بہت سے رشتہ دار آئے ہوئے تھے، ایک طرف بچوں کا شور تھا تو دوسری طرف بہت ہی اونچی آواز میں میوزک بج رہا تھا جس کی آواز پورے محلے میں گونج رہی تھی۔ اس وقت بشریٰ نے خالدہ بیگم سے گزارش کی تھی کہ اس کے امتحانات چل رہے ہیں، اگر وہ میوزک کی آوازتھوڑا کم کردیں تو اسے پڑھائی کرنے میں آسانی ہوگی۔

لیکن بیٹے کے رشتے کی خوشی میں خالدہ بیگم کو کسی اور بات کا احساس نہ تھا ۔ انھوں نے بلا تردد میوزک کی آواز کم کرنے سے انکار کر دیا، ساتھ ہی بشریٰ کو یہ بھی سنا دیا کہ امتحانات تو ہوتے رہتے ہیں لیکن رشتے روز روز نہیں ہوتے، اگر وہ اپنے امتحانات کو لے کر اتنی ہی فکر مند ہے تو کسی سہیلی یا رشتہ دار کے گھر جاکر پڑھائی کرلے۔

ان کے جواب سے مایوس ہو کر بشریٰ پڑوس کے محلے کی طرف اپنی خالہ کے گھر پڑھائی کرنے کے ارادے سے نکل پڑی۔اتفاق سے راستے میں ایک رکشہ والے نے اسے ٹکر مار دی جس سے اس کے پیروں میں چوٹ آ گئی۔

گو کہ بشریٰ کا زخم معمولی تھا اور راست طور پر خالدہ بیگم اس کے لیے ذمہ دار بھی نہیں تھیں نہ ہی بشریٰ یا اس کے گھر والوں نے خالدہ بیگم کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، لیکن اس کے باوجود انھیں بار بار یہ احساس ہورہا تھا کہ اگر وہ اپنی خوشی کے موقع پر، فضول رسوم و رواج اور میوزک کے نام پڑوسیوں کو ہونے والی تکلیف کو نظر انداز نہیں کرتیں یا ایک اچھے پڑوسی کی طرح بشریٰ کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے میوزک بند یا کم از کم اس کی آواز کم کر دیتیں تو شاید بشریٰ ، پڑھائی کے لیے نہ گھر سے نکلنے پر مجبور ہوتی، نہ اس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آتا۔ ان کا ضمیراندر سے انھیں یہ احساس دلارہاتھا کہ پڑوسیوں کے تیئں ان کی بےحسی ہی اس حادثے کا اصل سبب ہے۔

گو دیر ہی سے سہی، لیکن خالدہ بیگم کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا۔ انھیں کسی دینی اجتماع میں سنی ہوئی بخاری شریف کی وہ حدیث بھی یاد آگئی جس میں اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے ۔"

آخرکارانھوں نے تنہائی میں بشریٰ سے معافی مانگی اور پختہ عزم کیا کہ آئندہ کوئی ایسا کام نہیں کریں گی جس سے ان کے پڑوسیوں کو تکلیف ہو۔ (کہانی نویس جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری ہیں)

Ads