ترک خبررساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی ایک بین الاقوامی امن کانفرنس میں شرکت سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ایران، امریکہ کے ساتھ امن معاہدہ کرنا چاہتا ہے، چاہے وہ یہ کہے کہ ہم کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا خالق اور دہشت گرد و نسل کش صہیونی ریاست کا حمایتی امریکہ دوسروں پر الزام لگانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رکھتا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کے بارے میں جھوٹے الزامات بار بار دہرانے سے کسی صورت امریکہ اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کی سرزمین کی خلاف ورزی میں کیے گئے مشترکہ جرائم کو جائز نہیں ٹھہرا سکتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ایران کے ساتھ امن معاہدے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ بہت شاندار بات ہوگی۔
ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو 2015 کے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ’ایک تباہی‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں بے شمار اموات کا باعث بنی لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ اب بھی کھلا ہے، وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔