صنعا، 8 اگست (مسرت ڈاٹ کام) عبدالملک الحوثی نے غزہ کے محاصرے کو عرب و مغربی ممالک کی ملی بھگت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقاومت کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ دشمن کا منصوبہ ہے، جسے بعض عرب حکومتیں آگے بڑھا رہی ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی تحریک انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ کا محاصرہ عرب اور مغربی ممالک کی ملی بھگت سے کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں فلسطینی عوام کے درد و رنج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
خبررساں ادارے المسیرہ کے مطابق، عبدالملک الحوثی نے کہا کہ مسلسل پانچ ماہ سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی روکے جانے کے باعث فلسطینیوں کی مشکلات انتہا کو پہنچ گئی ہیں، اور یہ بحران دنیا کے بدترین قحط میں تبدیل ہوچکا ہے جس میں عرب و مغرب شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ قحط کے باعث شہید ہونے والوں، خصوصاً بچوں اور نوزائیدہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 22 ہزار سے زائد امدادی ٹرک غزہ کے راستوں پر رکے ہوئے ہیں، جنہیں اسرائیل اندر جانے سے روک رہا ہے۔ امریکی صدر خود غزہ کی صورت حال کو افسوسناک اور المناک قرار دے چکے ہیں، جو مسلم و عرب دنیا کے لیے باعثِ ننگ ہے۔ غزہ میں قحط کے ساتھ پینے کے پانی کی قلت ہے۔ جب فلسطینی عورتیں، بچے اور مہاجرین غذا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو امریکی بموں سے نشانہ بنتے ہیں۔
الحوثی نے مزید کہا کہ صہیونی و امریکی افواج جن مراکز کو انسانی امداد کی تقسیم کا نام دیتی ہیں، وہ درحقیقت موت کے گھاٹ ہیں، جہاں شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ حتی کہ بعض امریکی افسران نے ان جرائم میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اسرائیلی وحشی گری بڑھ رہی ہے، تب بعض عرب ممالک ایسی احمقانہ تجاویز پیش کر رہے ہیں کہ حماس، فلسطینی گروہوں اور حزب اللہ کو غیر مسلح کر دیا جائے۔ یہ سادہ لوحی ہے کہ کسی مظلوم قوم، جس کی سرزمین قبضے میں ہو، سے کہا جائے کہ وہ اپنا دفاعی ہتھیار بھی چھوڑ دے۔ دنیا جانتی ہے کہ دفاع کے لیے عسکری طاقت ناگزیر ہے۔ لبنان پر دوبارہ اسرائیلی قبضے کو روکنے والا واحد عنصر مقاومت اور اس کا اسلحہ ہے۔ غیر مسلح ہونے کا مطالبہ دراصل امریکی و صہیونی منصوبہ ہے جسے بعض عرب ممالک پورا کرنے پر تلے ہیں۔
انہوں نے مسجد الاقصیٰ کی موجودہ صورت حال پر بھی خبردار کیا اور کہا کہ صہیونی دشمن اس مقدس مقام پر نئے وقت اور جگہ تقسیم کرنے کی خطرناک سازش پر کام کر رہا ہے۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ اگر صہیونی دشمن غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کرے تو اس کے سنگین نتائج تل ابیب کو بھگتنا ہوں گے۔ اسرائیل اس سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس موجود صہیونی قیدی بھی غزہ کے عام شہریوں کی طرح بھوک کا شکار ہیں۔