Masarrat
Masarrat Urdu

کرتویہ بھون میں خود کفیل ہندوستان کی داستان تحریرکرکے ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب شرمندہ تعبیر گا:وزیر اعظم نریندر مودی

Thumb

نئی دہلی 6 اگست (مسرت ڈاٹ کام)وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں سنٹرل وستا پروجیکٹ کے تحت مرکزی سکریٹریٹ کی عمارتوں میں سے ایک کرتویہ بھون -3 کا افتتاح کرنے کے بعد شام کو ایک عوامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ اس نئی عمارت کا مقصد ملک کو غربت سے پاک کرنے کے ساتھ ساتھ ہندستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا ہے۔

وزیر اعظم نے کرتویہ بھون کو ملازمین اور زمین دونوں کے لیے دوستانہ قرار دیتے ہوئے ملازمین سے بھی اپیل کی کہ وہ خدمت کے جذبے کے ساتھ لوگوں کے کام کو مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو نئی عمارت میں اپنے کام کو یادگار بنانا ہو گا اور فائلوں کے حوالے سے اپنا رویہ بدل کر قوم کی تعمیر میں کردار ادا کرنا ہو گا۔
مسٹر مودی نے کرتویہ پتھ، سنسد بھون، رکشا بھون، یشو بھومی، وار میموریل اور کرتویہ بھون کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف کچھ جدید عمارتیں نہیں ہیں بلکہ امرت کال میں ان عمارتوں میں ترقی یافتہ ہندوستان کی پالیسیاں بنا ئی جائیں گلی اور فیصلے کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی دہائیوں میں قوم کا فیصلہ یہیں سے ہو گا۔
کرتویہ بھون کے نام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کافی غور وفکر کے بعد اس عمارت کا نام کرتویہ بھون رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ ہمارے آئین کی بنیادی روح کا اعلان کرتے ہیں۔" گیتا کے ایک شلوک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "ہمیں پھل کی خواہش کے بغیر اپنا کام کرنا چاہیے۔ ہندوستانی ثقافت میں کرتویہ صرف ذمہ داری تک محدود نہیں بلکہیہ ہمارے ملک کے کرم پردھان فلسفہ کی بنیادی روح ہے۔ یہ صرف عمارت کا نام نہیں ہے، یہ کروڑوں ملک والوں کے خوابوں کو سچ کرنے کی کرم بھومی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں پر طنز کرتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ مل کر آزادی حاصل کرنے والے بہت سے ممالک اتنی تیزی سے آگے بڑھ گئے لیکن ہندوستان ان کی رفتار سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ آنے والی نسلوں کے لیے مسائل نہیں چھوڑیں گے۔ مسٹر مودی نے کہا کہ آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ملک کی انتظامی مشینری ان عمارتوں سے چلائی گئی جو برطانوی دور میں بنی تھیں۔ ان عمارتوں کی حالت اتنی خراب تھی کہ مزدوروں کے لیے جگہ اور روشنی  بندوبست نہیں تھا۔ وزارت داخلہ سو سال سے ایک ہی عمارت میں ناکافی وسائل کے ساتھ چل رہی تھی۔ دہلی میں 50 مختلف مقامات پر مختلف وزارتیں چل رہی تھیں، جن میں سے کچھ کرائے کی عمارتوں سے چل رہی تھیں۔ اس پر بہت پیسہ خرچ کیا گیا۔ ان کے کرائے پر ہر سال ڈیڑھ ہزار کروڑ روپے خرچ ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں ملازمین کو ایک وزارت سے دوسری وزارت کا سفر کرنا پڑتا ہے، اس سے بہت وقت ضائع ہوتا ہے اور گاڑیوں کا پٹرول بھی خرچ ہوتا ہے۔
نئی عمارت کی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کے ہندوستان کو بھی 21ویں صدی کی سہولیات کی ضرورت ہے جو بہترین ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی عمارتوں کی ضرورت ہے جہاں ملازمین کو آرام ملے، فیصلے جلد ہوں اور خدمات قابل رسائی ہوں، یہی وجہ ہے کہ یہ عمارتیں بن رہی ہیں، دوسری عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری ہے، اس سے ملازمین کو کام کرنے کا مناسب ماحول ملے گا، ان کی پیداوار بڑھے گی اور کرائے کے پیسے بھی بچیں گے۔
ملک کے مختلف بڑے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی عالمی عزم کا وژن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جامع وژن کے ساتھ ملک کی تعمیر نو میں مشغول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف نئی پارلیمنٹ بنائی گئی ہے وہیں تین ہزار سے زیادہ پنچایت کی عمارتیں بھی بن چکی ہیں۔ جہاں کرتویہ بھون بنایا گیا ہے، وہیں چار کروڑ نئیپکے مکان بھی بنائے گئے ہیں۔
بابائے قوم مہاتما گاندھی کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ فرائض اور حقوق ایک دوسرے سے مربوط ہیں، حقوق فرض سے مضبوط ہوتے ہیں۔ حکومت کے لیے ڈیوٹی بھی سب سے اہم ہے۔ نو تعمیر شدہ کرتویہ بھون کو آئین کی بنیادی روح  کی منادیقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں وضع کردہ پالیسیاں اور فیصلے خود کفیل ہندوستان کی داستان لکھنے کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی ملک میں اچھی حکمرانی  کی دہائی رہی ہے۔ حکومت نے وسیع اور بصیرت افروز اصلاحات کی ہیں۔ گزشتہ 11 برسوں میں کام  کاج کا شفاف نظام تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دس کروڑ مستحقین ایسے  تھے جو کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے  تھے اور حکومت انہیں پیسے بھیج رہی تھی۔ یہ رقم فرضی فائدہ اٹھانے والوں کے نام پر دلالوں کے کھاتوں میں جا رہی تھی۔ حکومت نے اب ان تمام ناموں کو حذف کر دیا ہے۔ اس سے ملک کے چار لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ گئے ہیں۔ یہ ملک کی ترقی کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور لیکیج ہی نہیں، غیر ضروری قوانین بھی شہریوں کے لیے پریشانی کاسببہیں۔ حکومت نے 1500 قوانین کو منسوخ کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا، "نئی عمارت میں ہم وہ کام کریں گے جس میں ہندوستان کو مکمل طور پر غربت سے آزادی ملے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو ان عمارتوں کے ذریعے پورا کرنا ہے، ہمیں مل کر دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا ہے اور خود انحصار ہندوستان کی کہانی لکھنی ہے۔"
مسٹر مودی نے کہا، "ہمیں ہندوستان کی طاقت کو بڑھانا ہے تاکہ اسے دنیا میں شناخت ملے۔ ہمیں ملک کو ترقی اور وراثت کے وژن پربلندیوں پر  لے جانا ہے۔"
اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، وزیر ریلوے اشونی وشنو اور وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان سمیت کئی مرکزی وزراء اورسرکردہ ہستیاں موجود تھیں۔

Ads