تہران، 29 جولائی (مسرت ڈاٹ کام) ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی و صہیونی دھمکیوں کے جواب میں کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام کو بمباری سے نہیں روکا جاسکتا، بلکہ مذاکرات ہی واحد راہ حل ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران نے ایک بار پھر امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران پر دوبارہ کوئی جارحیت کی گئی تو ردعمل اس قدر سخت، واضح اور فیصلہ کن ہوگا کہ اسے دنیا کے سامنے چھپایا نہیں جاسکے گا۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران ایک عظیم تہذیب کا وارث ملک ہے جس کی تاریخ سات ہزار سال پر محیط ہے۔ ہم کبھی دھونس، دھمکی یا زور زبردستی کی زبان کو نہیں مانتے۔ ایرانی قوم نے آج تک کسی بیرونی طاقت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کو بخوبی اندازہ ہے کہ حالیہ امریکی و صہیونی جارحیت کے دوران دشمن کو کیا نقصان ہوا۔ نقصانات کا ایک بڑا حصہ آج بھی سنسر کیا جا رہا ہے۔ اگر دوبارہ جارحیت ہوئی تو ہمارا جواب فیصلہ کن اور اتنا سخت ہوگا کہ نقصان کو دنیا سے چھپا نہیں چھپایا جاسکے گا۔
وزیر خارجہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران ریسرچ ری ایکٹر، جو امریکہ کا فراہم کردہ ہے اور 20 فیصد افزودہ یورینیم پر کام کررہا ہے، روزانہ ایک ملین سے زیادہ ایرانی مریضوں کو طبی ریڈیوآئسوٹوپس فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نئے جوہری بجلی گھروں کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئی بھی باشعور قوم اپنی زندگی بچانے والی، مقامی طور پر تیار کی گئی اور پرامن ٹیکنالوجی کو صرف اجنبیوں کے مطالبے پر ترک نہیں کرے گی۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ اگر دنیا کو ہمارے پروگرام پر تحفظات ہیں تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ حملے سے کوئی حل نہیں نکلے گا بلکہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالا جاسکتا ہے۔