اگرچہ لی فورٹس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کچھ واضح نہیں کہا، لیکن ای ایس پی این کرک انفو کو موصول معلومات کے مطابق وہ اس بات سے ناراض تھے کہ ہندوستانی ٹیم نے مین پچ کے زیادہ تر حصے پر پریکٹس کی، جو کہ گراؤنڈز مین کی نظر میں نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ دنیا بھر میں گراؤنڈز مین مین پچ کے حوالے سے بہت محتاط ہوتے ہیں تاکہ میچ کے دوران وہ صحیح حالت میں ہو۔
ہندوستانی ٹیم نے مانچسٹر میں چوتھا ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد لندن کا رخ کیا، اور منگل کو ٹیم کا ایک اختیاری پریکٹس سیشن رکھا گیا۔ عام طور پر کوچنگ اسٹاف کھلاڑیوں سے پہلے آ جاتا ہے، اور اس بار بھی گمبھیر عملے کے ساتھ جلدی پہنچے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جب کچھ کھلاڑی اور کوچ پچ کے بہت قریب پہنچ گئے تو فورٹس کو یہ ناگوار گزرا۔
لی فورٹس کی سب سے بڑی تشویش یہ تھی کہ اوول میں گرمیوں کے دوران مزید کئی میچز ہونے ہیں، جو ستمبر کے آغاز تک جاری رہیں گے، اس لیے پچ کی حفاظت ضروری ہے۔
جب انہوں نے یہ بات ہندوستانی ٹیم سے کہی، تو سپورٹ اسٹاف نے وضاحت دی کہ پریکٹس ایریا پچز کے آس پاس ہی مقرر کیا گیا ہے، اس لیے ان سے دور رہنا ممکن نہیں۔ اس کے بعد گمبھیر نے خود فورٹس سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔
ہندوستانی اسسٹنٹ کوچ ستانشو کوٹک نے کہا کہ جب انہیں پچ سے کچھ فاصلے پر رکنے کو کہا گیا، تو انہیں یہ بات کچھ عجیب لگی، حالانکہ وہ اسپائکس جوتوں میں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا،"جب کچھ کوچ پچ دیکھنے گئے، تو ایک گراؤنڈ اسٹاف نے کہا کہ 2.5 میٹر دور رہئے۔ یہ تھوڑا عجیب لگا کیونکہ یہ وہی پچ ہے جہاں پرسوں سے پانچ دن کا ٹیسٹ میچ ہونا ہے، اور ہم تو صرف جاگرز پہنے کھڑے تھے۔"
گمبھیر اور فارٹس کے درمیان ہوئی بحث پر کوٹک نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے کہا:"ہم صرف وکٹ دیکھ رہے تھے، ہمارے پاؤں میں ربڑ اسپائکس تھے، اور ٹیسٹ میچ پرسوں ہے۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں۔ کیوریٹر کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ جن سے وہ بات کر رہے ہیں، وہ ماہر اور سمجھدار لوگ ہیں۔ جہاں ہم پریکٹس کر رہے تھے، اگر آپ وہاں جائیں گے تو کوئی نشان بھی نہیں ملے گا کہ کسی بالر نے اسپائکس سے آؤٹ فیلڈ خراب کی ہو۔ ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ میدان کو کوئی نقصان نہ ہو۔"
کوٹک نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یہ تنازعہ شاید بات چیت کے لہجے کی وجہ سے پیدا ہوا۔انہوں نے مزید کہا،"جب آپ بہت ذہین اور ماہر لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، اور اگر کسی کا لہجہ تکبر آمیز لگے، تو یہ مسئلہ بن سکتا ہے۔ آپ حفاظتی تدابیر لے سکتے ہیں، لیکن آخرکار یہ ایک کرکٹ پچ ہی ہے، کوئی قدیم چیز نہیں کہ جسے چھو بھی نہ سکیں، گویا یہ 200 سال پرانی ہے اور ٹوٹ جائے گی۔"
"ہم اس اسکوائر پر ربڑ اسپائکس پہن کر کھڑے تھے۔ آپ خود ہی بتائیں: پرسوں بلے باز رن آؤٹ سے بچنے کے لیے سلائیڈ کرے گا، بولر گیند روکنے کے لیے ڈائیو مارے گا۔ تو کیا ہم یہاں گھاس اُگانے آئے ہیں؟ مجھے نہیں معلوم۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگلی پچ پر گھاس بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن مجھے نہیں پتہ ایک دن میں کتنی گھاس اگ سکتی ہے، اور اگلے پانچ دنوں میں کیا ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آپ میدان کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، لیکن آخرکار یہ صرف ایک کرکٹ پچ ہے۔"
فی الحال، انگلینڈ کو اینڈرسن-تندولکر ٹرافی میں 2-1 کی برتری حاصل ہے۔ آخری ٹیسٹ 31 جولائی سے اوول میں کھیلا جائے گا۔