Masarrat
Masarrat Urdu

غزہ کو حقیقی معنوں میں قحط کا سامنا ہے:ٹرمپ

  • 29 Jul 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

واشنگٹن، 29 جولائی (مسرت ڈاٹ کام)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے عوام کو 'حقیقی بھوک' کا سامنا ہے کیونکہ امدادی اداروں نے خوراک کی امداد میں تیزی لانے کے لیے اسرائیلی حکمت عملی کے تعطل کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

پیر کے روز اسکاٹ لینڈ میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین  نیتن یاہو کی مخالفت کی جنہوں نے غذائی قلت  کو حماس کا پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں  کہا کہ امریکہ اور اس کے شراکت دار غزہ میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی بھوک مٹانے کے لیے غذائی مراکز قائم کرنے میں مدد کریں گے، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی کی وجہ سے بھوک اور غذائی قلت کی مہلک لہر ہے۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ غزہ میں کوئی بھوک نہیں ہے اور نہ ہی غزہ  کے لیے ایسی کوئی پالیسی ہے۔
امریکہ پہلے ہی محاصرے میں بند علاقے میں متنازعہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن قائم کر چکا ہے۔
جی ایچ ایف کو اقوام متحدہ کے امدادی کام کو نظر انداز کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا جہاں اسرائیلی فوجی غذائی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے بھوکے فلسطینیوں کو گولی مار دیتے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں اپنے قتل عام میں تقریبا 60,000 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق تقریبا 11 ہزار فلسطینیوں کے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ سے کہیں زیادہ ہے اور اندازے کے مطابق یہ تعداد دو لاکھ کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔
نسل کشی کے دوران ، اسرائیل نے ناکہ بندی والے زیادہ تر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے ، اور عملی طور پر اس کی تمام آبادی کو بے گھر کردیا ہے۔

Ads