Masarrat
Masarrat Urdu

پہلگام حملہ کے قصوروار دہشت گرد انکاؤنٹر میں مارے گئے: شاہ

Thumb

نئی دہلی، 29 جولائی (مسرت ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو لوک سبھا میں اعلان کیا کہ پہلگام دہشت گردانہ واقعہ کو انجام دینے والے تین دہشت گرد پیر کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے۔

لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ  آپریشن مہادیو کے دوران  کل  پہلگام میں 26 معصوم سیاحوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد سلیمان عرف فیصل، افغان اور جبران فوجی دستوں کے ساتھ تصادم میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سلیمان اے کیٹیگری کا دہشت گرد تھا اور دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا نام نہاد کمانڈر تھا۔ افغان اور جبران بھی لشکر طیبہ سے وابستہ اے کیٹیگری کے دہشت گرد تھے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ میں مارے گئے تین دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ان لوگوں نے کی ہے جنہوں نے انہیں پناہ دی تھی۔ پہلگام حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے برآمد ہونے والے خول میچ کر گئے ہیں اور اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ان دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والے ہتھیار وہی تھے جو پہلگام حملے میں استعمال ہوئے تھے۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ان لوگوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے پہلگام واقعہ کے بعد ان دہشت گردوں کو پناہ اور کھانا فراہم کیا تھا۔ ان سے ان دہشت گردوں کی شناخت کرائی گئی۔ ان دہشت گردوں سے پاکستانی چاکلیٹ برآمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلگام حملے میں مارے گئے سیاحوں کے غمزدہ خاندانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کو انجام دینے والے دہشت گردوں کو پیر کے روز مسلح افواج نے ہلاک کردیا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ان کے آقاؤں کو آپریشن سندور کے دوران ہی نیست و نابود کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے پہلی بار پاکستان کے اندر 100 کلومیٹر دور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اس سے پہلے صرف پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے ہوتے تھے۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان میں دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کرنے کے علاوہ پاکستان کے 11 ایئربیسز کو نقصان پہنچا، جن میں سے 9 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ پاکستان کے چھ ریڈار سسٹم تباہ ہو گئے۔ اس طرح پاکستان کی فوج کی کمر ٹوٹ گئی اور اس کے پاس جنگ بندی کی اپیل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا تھا۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے پاکستانی ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر چدمبرم یہ سوال اٹھا کر پاکستان کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہلی میں بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے بعد کانگریس لیڈر سلمان خورشید کو روتے ہوئے دیکھا گیا۔ کتنا اچھا ہوتا اگر اس انکاؤنٹر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار موہن لال شرما کی شہادت پر آنسو بہائے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کانگریس حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے پاکستان دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے پاکستان کو دہشت گرد حملوں کا مناسب جواب نہیں دیا جاتا تھا لیکن اب مودی سرکار ہر دہشت گرد حملے کا منہ توڑ جواب دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ کے بعد اگر 93 ہزار پاکستانی جنگی قیدیوں اور 15 ہزار مربع کلومیٹر قبضہ کی گئی پاکستانی زمین کے بدلے مقبوضہ کشمیر  کا مطالبہ کیا جاتا تو آج پاکستان ہندوستان کے لیے دہشت گردانہ حملوں جیسا بحران پیدا کرنے کے قابل نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ پتھراؤ کے واقعات رک گئے ہیں۔ وہاں دہشت گردی کا ایکو سستم تباہ ہو چکا ہے۔ اب وادی میں بند نہیں بلایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں دہشت گردانہ حملوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے اور مستقبل میں بھی دہشت گردی سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

Ads