مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل کان نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر غزہ کی محصور پٹی سے سیکڑوں گدھوں کو چوری کرکے انہیں اسرائیل اسمگل کیا، اور بعد ازاں فرانس منتقل کر دیا تاکہ ان کا استعمال تعمیر نو کے مقاصد کے لیے نہ ہو سکے۔
کان کے مطابق غزہ کی پٹی سے درجنوں گدھوں کی منظم لوٹ مار اسرائیلی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی سے اور یورپی اداروں، خاص طور پر فرانسیسی اور بیلجیئم اداروں کی ملی بھگت سے کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان علاقوں سے گدھوں کو لوٹا، جہاں انہوں نے غزہ کے اندر چڑھائی کی، اور اس عمل کو ’بیماری اور جانوروں کو نظر انداز کرنے‘ سے بچانے کے بہانے کے طور پر پیش کیا۔
اسرائیلی میڈیا نے اس لوٹ مار کو ایک ’ویٹرنری ریسکیو آپریشن‘ کے طور پر رپورٹ کیا، جب کہ ان فلسطینی مالکان کا کوئی ذکر نہیں کیا، جن کے لیے یہ جانور اسرائیلی نسل کشی سے بچنے کے لیے بنیادی ذریعہ نقل و حمل تھے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت کسی مسلح تنازع کے دوران شہری املاک کی زبردستی ضبطی ایک جنگی جرم کے طور پر شمار کی جاتی ہے۔
کان کی رپورٹ کے مطابق غزہ سے جمع کیے گئے گدھوں کو تل ابیب کے جنوب میں موشاف ہاروت میں واقع ایک اسرائیلی فارم ’Starting Over Sanctuary‘ منتقل کیا گیا، جسے شیرون کوہن چلاتی ہیں۔
فارم کی ویب سائٹ ان جانوروں کو ’نفسیاتی صدمے کے شکار‘ قرار دیتی ہے، اور ان کے لیے خصوصی علاج کی ضرورت پر زور دیتی ہے، مگر ان کے اصل مالکان سے کوئی رابطہ یا منتقلی کی قانونی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔
کان نے بتایا کہ 18 مئی 2025 کو 58 گدھوں کی پہلی کھیپ بین گوریون ایئرپورٹ سے بیلجیئم کے لیژ ایئرپورٹ منتقل کی گئی، اور پھر انہیں فرانس اور بیلجیئم کے جانوروں کے پناہ گزین مراکز میں بھیج دیا گیا۔
یہ ترسیل نیٹ ورک فار اینیملز نامی تنظیم (جسے گلوریا ڈیوس اور شینن ایڈورڈز چلاتی ہیں) اور اسرائیلی کمپنی اورین کارگو کے ذریعے کی گئی۔
ان پناہ گاہوں میں سے ایک لا تانیئر – زو ریفیوج ہے، جو فرانسیسی شہر شارتر کے قریب واقع ہے، جہاں گدھوں کا پرجوش خیرمقدم کیا گیا، اور انہیں ہمدردی اور تہذیب کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا۔
ہر گدھے کو ’جہنم سے فرار‘ کی ایک کہانی دی گئی، مگر ان کے فلسطینی پس منظر یا اصل مالکان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔