Masarrat
Masarrat Urdu

ایران پر اسرائیل و امریکہ کا حملہ جنگ نہیں، کھلی جارحیت تھی، ہم نے شجاعانہ دفاع کیا، عراقچی

Thumb

تہران، 20 جولائی (مسرت ڈاٹ کام) ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے ہم مکمل تیار تھے اور اپنے ملک کا شجاعانہ دفاع کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر امور خارجہ سید عباس عراقچی نے چینی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران پر 12 روزہ اسرائیلی و امریکی حملے کو کھلی جارحیت قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے جرأت مندی کے ساتھ اپنا دفاع کرتے ہوئے دشمن کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔

انہوں نے جنگ بندی کو عارضی اور ناپائیدار قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ہم جانتے ہیں کہ صہیونی حکومت پر کسی بھی طور پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ صہیونیوں کے ماضی کا ریکارڈ بہت خراب ہے۔ ہم پوری طرح ہوشیار اور تیار ہیں کہ اگر وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کریں تو ہم بھی جواب دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہ جنگ نہ شروع کی، نہ چاہتے تھے، لیکن ہم اس کے لیے مکمل تیار تھے اور اب بھی ہیں۔ ہماری ترجیح امن ہے، لیکن کسی بھی حملے کی صورت میں ہماری دفاعی صلاحیت بھرپور ہے۔

عراقچی نے اس اقدام کو اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملہ ناقابل معافی جرم ہے جس کے تباہ کن ماحولیاتی نتائج ہوسکتے ہیں۔

عراقچی نے امریکیوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور دنیا کو اس کے بارے میں اعتماد دلانے کے لیے ایران تیار ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ ہم نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جسے دنیا نے ایک بڑی سفارتی کامیابی کہا۔ مگر افسوس امریکہ نے اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی اور آج کے تمام مسائل اسی کے نتائج ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر واپسی ممکن ہے، لیکن یہ صرف اس وقت جب امریکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، دھمکیوں کا سلسلہ ختم کرے اور سفارتی راستہ اپنائے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ حملہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ صرف سفارتی اور بامعنی مذاکرات ہی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، بشرطیکہ فریق مخالف اپنے جنگی عزائم کو ترک کرے اور ہمارے نقصانات کی تلافی کرے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران بطور رکن اس تنظیم میں فعال کردار ادا کر رہا ہے اور جنوبی دنیا کے لیے نیا عالمی نظم تشکیل دینے میں اسے کلیدی پلیٹ فارم سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شنگھائی تعاون کونسل کے سکریٹریٹ اور رکن ممالک کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی ایران پر جارحیت، خاص طور پر جوہری تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کی۔

Ads