Masarrat
Masarrat Urdu

دوحہ مذاکرات میں حقیقت پسندانہ طریقہ کار اور معاہدہ واشنگٹن پر موقوف: حماس ذرائع

Thumb

غزہ،  18 جولائی (مسرت ڈاٹ کام)  غزہ کے حوالے سے دوحہ میں جاری مذاکرات سے واقف  حماس کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا کہ "اس وقت جنگ بندی کی بات چیت میں کچھ  حقیقت پسندانہ تجاویز پیش کی جا رہی ہیں، مگر معاہدہ بنیادی طور پر امریکہ  کے موقف پر منحصر ہے، کیونکہ وہی اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے مؤثر ذرائع  رکھتا ہے"۔

اس ذریعے نے جمعرات کے روز عربی روزنامہ "الشرق الاوسط" کو  بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے پیش کیے گئے نئے نقشے ... خاص طور پر موراغ کے  علاقے سے متعلق سابقہ نقشوں سے پیچھے ہٹنا، یہ ایک مثبت پیش رفت ہے، جو  معاہدے کے لیے سیاسی ماحول سازگار بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔ تاہم ذریعے کا  کہنا تھا "ہم اب بھی ایک نازک مرحلے میں ہیں، جہاں بہت سی تفصیلات اور  شرائط زیر بحث ہیں"۔
ذرائع نے مزید کہا کہ "حماس جنگ بند کروانے اور نسل  کشی ختم کروانے میں سنجیدہ ہے، اور اس کے پاس ایک واضح تصور موجود ہے جو  ایک جامع معاہدے کی جانب اشارہ کرتا ہے، جس میں قیدیوں کے تبادلے کے ایک  سمجھوتے کے تحت چند قیدیوں (ابتدائی طور پر تقریباً دس) کی رہائی شامل ہو  سکتی ہے۔ حماس اس معاہدے کی کامیابی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے"۔
ذریعے  کے مطابق "کسی بھی حقیقی پیش رفت کی بنیاد اسرائیل کے واضح انخلا پر ہونی  چاہیے، اور یہ ایک ایسی بنیادی شرط ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا"۔
ذرائع  نے گفتگو کے اختتام پر کہا "حقیقت پسندانہ تجاویز موجود ہیں، اور ممکن ہے  ہم معاہدے کے قریب ہوں، لیکن حتمی فیصلہ امریکہ کے موقف پر ہی منحصر ہے، جو  اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی طاقت رکھتا ہے"۔
دوسری جانب، جمعرات کو  امریکی ویب سائٹ "ایکسیوس" نے دو با خبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ قطر،  مصر اور امریکہ نے بدھ کے روز اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے لیے ایک نیا  مجوزہ منصوبہ پیش کیا ہے۔
ایکسيوس کے مطابق اس تازہ ترین تجویز میں دو  اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں ... جنگ بندی کے دوران اسرائیلی فوجی انخلا کے  دائرے میں تبدیلی ... اور ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے میں رہائی پانے والے  فلسطینی قیدیوں کا تناسب.
مزید بتایا گیا کہ قطری وزیراعظم ہفتے کے روز  دوحہ میں حماس کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ ان کی اس تازہ تجویز پر  رضامندی حاصل کی جا سکے۔
ایکسيوس کے مطابق، پہلے اسرائیل اس بات پر مُصر  تھا کہ وہ مصر اور غزہ کی سرحد پر "فلاڈلفیا راہ داری" کے شمال میں پانچ  کلو میٹر تک اپنی موجودگی برقرار رکھے گا، مگر اب اس مطالبے میں نرمی لاتے  ہوئے صرف ڈیڑھ کلو میٹر تک محدود کر دیا گیا ہے، جو حماس کے موقف کے قریب  ہے۔ حماس آخری جنگ بندی کے وقت طے پانے والے مقام تک انخلا کا مطالبہ کر  رہی تھی۔
یاد رہے کہ 6 جولائی سے دوحہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان  مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں، جن کا مقصد  غزہ میں تیسری جنگ بندی پر اتفاق ممکن بنانا ہے۔ پہلی جنگ بندی دسمبر 2023  میں ہوئی تھی اور دوسری جنوری 2025 میں ہوئی۔

Ads