نئی دہلی،22 جون (مسرت ڈاٹ کام) خالق کائنات نے صنف نازک کی تخلیق کا جو مقصد بیان کیا ہے اس میں سکون قلب اور راحت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ مشرقی ادب میں عشقیہ شاعری اور اس کے تمام پہلو اس مقصد کو مختلف شکلوں میں ظاہر کرتے ہیں۔ اس کی اعلیٰ ترین مثال مشرق کی شاعری میں سراج اورنگ آبادی اور مولانا روم کی شاعری میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر قاضی افضال حسین نے ایوان غالب میں غالب توسیعی خطبہ بہ عنوان ’عشقیہ شاعری‘ پیش کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی غور کرنے کی ہے کہ عشقیہ شاعری میں ہجر کی کیفیت کو وصل کے مقابلے میں ہمارے شاعروں نے زیادہ اہمیت دی ہے۔ چنانچہ حصولِ آرزو سے زیادہ شکست آرزو کے مظاہر عشق کے مختلف رنگوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔خطبے کی صدارت نامور مورخ پروفیسر ہربنس مکھیا نے کی۔ صدارتی تقریر میں انھوں نے کہا کہ عشقیہ شاعری فقط وصل کی شاعری نہیں ہے اور اگر عشق کو وصل تک محدود سمجھا جائے تو اس کا حقیقی عرفان نہیں ہو سکتا۔ اصل میں ہجر کا کرب ہی انسانی وجود کا سب سے بڑا علمیہ ہے اور اسی سے عشقیہ شاعری پید اہوتی ہے۔
مہمانوں استقبال کرتے غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا کہ عشقیہ شاعری میں مشرقی ذہانت اپنی پوری توانائی سے ظاہر ہوئی ہے۔ یہ ظاہر میں معمولی سا نظر آنے والا جذبہ اپنے باطن میں کتنی بڑی کائنات رکھتا ہے اس کا اندازہ اپنے ادبی ورثے پر نظر کرنے سے ہوتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اتنے اہم موضوع پر اظہار خیال کے لیے اردو کے ممتاز اسکالر پروفیسر قاضی افضال صاحب نے ہماری درخواست قبول کی۔
توسیعی خطبے کے مہمان خصوصی پروفیسر قاضی جمال حسین نے کہا کہ جذبوں کے نظام میں عشق کا جذبہ سر فہرست ہے اور شاید سنسکرت شعریات میں جذبے کی شناخت اور عناصر ترکیبی پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی۔ بھرت منی نے اپنی مشہور کتاب ’ناٹیہ شاستر‘ میں عشق کے جذبے کی جیسی تشریح کی ہے اور ڈرامے میں اس جذبے کی کارکردگی کا جیسا تجزیہ پیش کیا ہے غالباً کسی دوسری زبان میں ایسا قابل قبول اور قابل فہم تجزیہ نہیں کیا گیا۔ عشق کا جذبہ بلکہ جذبوں کا پورا نظام انسانی سرشت میں قدرت کی طرف سے ودیعت کیا گیا ہے اور تخلیق ادب میں اس کا رول یہ ہے کہ دل کا گداز اور کیفیت عشقیہ جذبے کا لازمی حصہ ہے۔
غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے اظہار تشکر کے دوران کہا غالب انسٹی ٹیوٹ قومی اور بین الاقوامی سیمینار کے انعقاد کے علاوہ اہم موضوعات پر توسیعی خطبات کا بھی انعقاد کرتا ہے۔ ان خطبات کے ذریعے اردو دنیا میں تحقیقی و تنقیدی رجحان کو فروغ دینا ہمارااولین مقصد ہے۔ عشقیہ شاعری ایک ایسا موضوع ہے جس کی تفہیم کے بغیر ہم اپنی وراثت کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ یہ موضوع جتنا اہم ہے ہم نے اس پر اظہار خیال کے لیے بھی اسی پائے کے مقرر کا انتخاب کیا ہے۔ اس موقع پر اردو دنیا کی اہم شخصیات کے علاوہ طلبا اور ریسرچ اسکالرس نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔