Masarrat
Masarrat Urdu

اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے 600 دن پورے ہو گئے

  • 29 May 2025
  • مسرت ڈیسک
  • دنیا
Thumb

غزہ، 28 مئی (مسرت ڈاٹ کام) اسرائیل کو غزہ کے خلاف جنگ چھیڑے 600 دن گزر چکے ہیں۔

مسلسل بمباری، منصوبہ بند بھوک، بڑے پیمانے پر بے دخلی، اور ناقابل بیان غم۔ اور نام نہاد مہذب دنیا نے نہ صرف خاموشی سے دیکھا بلکہ ہر دن اس کو ممکن بنایا۔
آپ اسے کیا کہیں گے جب 55,000 سے زیادہ فلسطینی، جن میں 16,000 سے زیادہ بچے شامل ہیں، قتل کر دیے جائیں اور اسرائیل کو کوئی جوابدہی کا سامنا نہ ہو؟ جب بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے؟ جب پانی، ایندھن، دوا، اور انسانی امداد کو ایک ایسی آبادی تک پہنچنے سے روکا جائے جو زیادہ تر پناہ گزینوں پر مشتمل ہو؟
یہ صرف میرا لفظ نہیں ہے۔ یہ وہ لفظ ہے جو معروف نسل کشی کے ماہرین، بڑے انسانی حقوق کے ادارے، اور اقوام متحدہ کے بڑھتے ہوئے ماہرین استعمال کرتے ہیں۔
درحقیقت، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے، فرانچیسکا البانیزے، نے اعلان کیا کہ “معقول بنیادیں موجود ہیں” کہ غزہ میں نسل کشی کی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے 20 ماہرین کے ایک مشترکہ بیان نے "جاری نسل کشی" کے بارے میں خبردار کیا، اور دیگر اقوام متحدہ کے اداروں نے بھی ان نتائج  پر بات کی ہے۔ حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے سینئر انسانی ہمدردی کے عہدیدار، جیسے انڈر سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر، نے بھی کھلے عام اس اصطلاح کو غزہ میں ہونے والے واقعات کی وضاحت کے لیے استعمال کیا۔

Ads