ممبئی،۱۱ مئی (مسرت ڈاٹ کام) صاحب دیوان شاعر مسعود حساس کے منظوم خاکوں کا کتاب ’یہ لوگ جو کہ....‘ کی رسم اجراء کل شام یہاں ایک تقریب میں عمل میں آئی۔
ابتدا میں ادبا و شعراۓ ممبرا نے نثری و شعری تبصرے پیش کیے اس کے بعد ریاض رحیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب جو مسعود حساس نے لکھی ہے دراصل ملک و بیرون ملک بسے اہل قلم جن سے ان کی شناساٸی رہی ہے ان کے تعلق سے قصیدہ ہے جبکہ خلیق الزماں نصرت نے اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ اس کتاب کی یہ نمایاں خوبی ہے کہ جن اہل قلم سے اپنے قلبی لگاٶ کو نظم کیا ہے ان کے نام کو بطور ردیف برت کر ان کے کوائف کا اظہار کیا ہے بایں معنی یہ کتاب منظوم خاکے ہیں یہ الگ بات کہ اس سے قبل منظوم منقبت پر مشتمل شاذ رمزی کی کتاب بغیر ناموں کے التزام کے آچکی ہے
دوسری جانب مسیح الدین نذیری نے بڑے معرکے کی بات کہی کہ” مسعود حساس کے منظوم خاکوں کے ہر شعر میں بطور ردیف ممدوح کا نام پیش کیا گیا ہے تاکہ اگر ایک شعر بھی سفر کرے تو وہ ممدوح کے لئے سند بن جائےچونکہ اردو زبان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے تو یہی شئ ان منظوم خاکوں کو اولین درجہ عطا کرکے ممیز کرتی ہے۔1
.ڈاکٹر سلیم خان نے بطور مزاح کہا کہ جس سے مسعود حساس ایک بار بھی ملے اس پر منظوم خاکہ لکھ دیا کاش میں ان سے ایک بار بھی مل چکا ہوتا!
" یہ لوگ جو کہ "چونکہ ممبرا میں متوطن صاحب کتاب کی تصنیف ہے لہذا اس میں ممبرا کی شخصیات قیصرالجعفری، ارتضی نشاط ، نعمان امام ٫ندیم صدیقی اعجاز ہندی و دیگر ادباء کے منظوم خاکے موجود ہیں عرفان جعفری نے کتاب کی مشمولات کی حددرجہ پذیراٸی کی اور اسے ممبرا کے اولین صاحب دیوان کی جانب سے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا
دبستان اردو بھیونڈی سے تشریف لاۓ مہمان خصوصی ایڈوکیٹ یسین مومن نے بھیونڈی میں منعقدہ مشاعروں کے ساتھ قیصرالجعفری اور ندیم صدیقی سے اپنے دیرینہ مراسم کا ذکر کیا اور کہا کہ ایسے بزرگوں کے شہر سے ایسی کتاب کا ورود قابل اعزاز ہے .اعجاز ہندی نے بھی اپنے زریں خیالات کا مقالے کے ذریعہ اظہار کرتے ہوئے کتاب کی لفظیاتی ندرت اور تراکیبی انفرادیت کو خوب سراہا
ازاں بعد صاحب کتاب مسعود حساس نے کچھ منظوم خاکے اہل بزم کو پڑھ کر سناۓ آپ کے تلفظ، لب ولہجہ اور انداز بیان نے محفل میں سماں باندھ دیا..
اس رسم اجراء کی ایک نمایاں خصوصیت یہ رہی کہ صدر محفل نے اکیلے کھڑے ہوکر تالیوں کی گونج کے دوران کتاب یہ لوگ جوکہ ...کی رونماٸی کی..اس کے فورا بعد اسٹیج پر جلوہ افروز دیگر مہمانان نے بھی کتاب کا اجراء کیا.
اخیر میں صدر محفل ندیم صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا بس یوں سمجھ لو ایک دریاۓ لطافت رواں ایک بحر ذخار موجزن تھا ندیم صدیقی کی سحر انگیز گفتگو سے اہل بزم مسحور ہوگٸے اخیر میں زبیر گورکھپوری کے رسم شکریہ کے ساتھ یہ تاریخی بے مثال و یادگار محفل اختتام پذیر ہوٸی....
یہ تقریب رونماٸی ممبرا کی فعال ادبی تنظمیں خامہ ادبی فورم،ایون ادب، پیام شاعر اور اردو لٹریری فورم کے تعاون سے منعقد ہوٸی معروف شاعر تابش رامپوری نےان تنظیموں کی جانب سےمشترکہ طور پر صاحب کتاب مسعود حساس صاحب کو دیے جانے والے” فخر ممبرا“ ایوارڈ کا اعلان کیااور تالیوں کی گونج میں یہ ایوارڈ مسعود حساس صاحب کو تفویض کیا گیا.
مسعود حساس صاحب کی یہ دوسری کتاب”یہ لوگ جو کہ....“ کی تقریب رونماٸی تھی موصوف کی ایک کتاب”دیوان حساس اس سے قبل شاٸع ہوکر مقبولیت پاچکی ہے۔