Masarrat
Masarrat Urdu

’پہلگام حملہ پاکستان کے ٹکراؤ کی پہلی حرکت ، ہندوستان صرف مناسب جواب دے رہا ہے‘

Thumb

نئی دہلی، 08 مئی (مسرت ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج عالمی برادری سے کہا کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کا وحشیانہ دہشت گرد حملہ پاکستان کی اشتعال انگیز پہلی کارروائی تھی اور ہندوستانی فوج کا آپریشن سندور، اس کی ’نپی تلی ، متوازن، متناسب اور غیر اشتعال انگیز‘ کارروائی ہے جس میں صرف دہشت گرد ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔

ہندوستان نے دوبارہ دہرایا کہ اس کا ارادہ اس تصادم کو بڑھانا نہیں ہے اور وہ صرف پاکستان کی اشتعال انگیز حرکتوں کا جواب دے رہا ہے اور آگے بھی ایسا ہی کرے گا۔ ہندوستان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا، ’’اب اگر پاکستان کی طرف سے مزید تناؤ بڑھانے کی کوشش کی گئی تو اس کا مناسب طریقے سے جواب دیا جائے گا اور اس لیے فیصلہ مکمل طور پر پاکستان کو ہی کرنا ہے۔‘‘
سندھ طاس معاہدے کے بارے میں ہندوستان نے کہا کہ ہندوستان چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے اس معاہدے کا احترام کرتا آ رہا ہے، یہاں تک کہ اس وقت بھی جب پاکستان نے ہم پر کئی جنگیں مسلط کیں۔ یہ ہماری برداشت کا ثبوت ہے۔
خارجہ سیکریٹری  وکرم مسری نے فوج کی کرنل صوفیہ قریشی اور ایئر فورس کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے ساتھ جمعرات کو یہاں آپریشن سندور کے بارے میں ایک خصوصی بریفنگ میں کہا کہ ہندوستانی فوجوں کی اب تک کی کارروائی پاکستان کی حرکتوں کا محض جواب ہے اور یہ نپی تلی، درست اور غیر اشتعال انگیز رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کے زیادہ تر بیانات ہندوستان کے اس موقف کی تصدیق کرتے ہیں۔
مسٹرمسری نے کہا، ’’عالمی دہشت گردی کے مرکز کے طور پر پاکستان کی ساکھ کئی مثالوں میں مضمر ہے... مجھے یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ اسامہ بن لادن کہاں پایا گیا تھا اور کس نے اسے شہید کہا تھا... پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے پابندی عائد کردہ دہشت گردوں اور کئی ممالک کی طرف سے پابندی والے دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کا گھر بھی ہے... آپ نے گزشتہ کچھ دنوں میں دیکھا ہوگا کہ ان کے وزیر دفاع اور سابق وزیر خارجہ نے ایسے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ اپنے ملک کی شمولیت کو تسلیم کیا ہے۔‘‘
سیکریٹری خارجہ نے پہلگام حملے کی بین الاقوامی سطح پر مشترکہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کے پاکستان کے تجویز کو اس کی پرانی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات میں تعاون کے اس کے دعوے کھوکھلے ہیں اور ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں میں اس کا رویہ سب پر عیاں ہے۔ وہ ہندوستان کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کا استعمال دہشت گردوں کو بچانے اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلگام دہشت گرد حملے سے اپنا دامن بچانا چاہتا ہے لیکن اس کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ہندوستان سمیت بین الاقوامی سطح پر متعدد شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پہلگام حملے کے بارے میں بحث ہو رہی تھی، تو پاکستان نے ٹی آر ایف (دی ریزسٹنس فرنٹ) کا نام لکھے جانے کی مخالفت کی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب ٹی آر ایف نے ایک بار نہیں، بلکہ دو بار حملے کی ذمہ داری لی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کرنل قریشی اور ونگ کمانڈر سنگھ نے کل اور آج بھی واضح طور پر کہا کہ ہندوستان کا جواب غیر توسیعی، درست اور نپا تلا ہے۔ ہمارا ارادہ تصادم کو بڑھانے کا نہیں ہے اور ہم صرف اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دے رہے ہیں۔ کسی بھی فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ صرف پاکستان میں دہشت گرد ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پاکستانی علاقے میں مارے گئے لوگوں کی شناخت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹرمسری نے کہا کہ جہاں تک ہمارا تعلق ہے، ان ٹھکانوں میں مارے گئے لوگ دہشت گرد تھے۔ دہشت گردوں کو سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کرنا پاکستان میں ایک روایت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ بھی عجیب ہے کہ شہریوں کی تدفین ان کے قومی پرچم میں لپٹے تابوتوں کے ساتھ کی جا رہی ہے اور انہیں سرکاری اعزاز دیا جا رہا ہے۔ ان ٹھکانوں میں مارے گئے لوگ دہشت گرد تھے۔ دہشت گردوں کو سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کرنا پاکستان میں ایک روایت ہو سکتی ہے، لیکن ہم اسے سمجھ نہیں سکتے۔‘‘
پاکستانی فوج کی کارروائی میں ہندوستان میں نقصانات کے پاکستانی رہنماؤں کے بیانات اور دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ پاکستان گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہا ہے اور وہ اپنی پیدائش سے ہی جھوٹ کے راستے پر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں۔ آخر یہ وہ ملک ہے جس نے اپنی پیدائش کے ساتھ ہی جھوٹ بولنا شروع کر دیا تھا۔ 1947 میں جب پاکستانی فوج نے جموں و کشمیر پر حملہ کیا تھا، تو انہوں نے کسی اجنبی سے نہیں بلکہ اقوام متحدہ سے جھوٹ بولا تھا کہ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بعد میں جب اقوام متحدہ کے مبصرین پہنچے تو انہیں ماننا پڑا۔ پاکستان کے جھوٹ کا یہ سفر 75 سال پہلے شروع ہوا تھا۔‘‘
مسٹرمسری نے کہا، ’’پاکستان یہ بھی الزام لگاتا ہے کہ ہم نے پاکستان کے جموں و کشمیر میں نیلم-جہلم ڈیم کو نشانہ بنایا ہے، یہ مکمل طور پر من گھڑت اور سفید جھوٹ ہے۔‘‘ انہوں نے تنبیہ بھرے لفظوں میں کہا، ’’ہندوستان  نے صرف دہشت گرد انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ اگر اس طرح کا دعویٰ اسی نوعیت کے ہندوستانی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا بہانہ ہے، تو بلاشبہ اس کے بعد آنے والے نتائج کے لیے پاکستان مکمل طور پر ذمہ دار ہوگا۔‘‘
سندھو واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کے ہندوستان کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ 1960 کی دہائی کا ہے اور موجودہ تناظر میں یہ غیر متعلقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں اور جموں و کشمیر میں پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے اس پر دوبارہ غور کرنا ضروری ہے اور ہندوستان گزشتہ ڈھائی سال سے پاکستان کو اس معاہدے کی نئے سرے سے جائزہ لینے کی ضرورت کے بارے میں لکھتا آ رہا تھا لیکن پاکستان اسے مسلسل ٹالتا رہا۔
انہوں نے کہا، ’’سندھو واٹر ٹریٹی جن حالات میں طے ہوئی تھی، ان میں بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں... گزشتہ ڈھائی سالوں سے ہندوستان پاکستانی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ہم نے معاہدے میں ترمیم پر بحث کے لیے مذاکرات کی درخواست کرتے ہوئے انہیں متعدد نوٹس بھیجے ہیں۔ ہندوستان چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے اس معاہدے کا احترام کرتا آ رہا ہے، یہاں تک کہ اس وقت بھی جب پاکستان نے ہم پر کئی جنگیں مسلط کیں۔ پاکستان ہی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے، جان بوجھ کر ہندوستان کے مغربی دریاؤں پر اپنے جائز حقوق کے استعمال میں قانونی رکاوٹیں کھڑی کرتا رہا ہے۔ یہ ہندوستان کا صبر ہی ہے کہ ہم گزشتہ 65 سالوں سے، اتنی اشتعال انگیزی کے باوجود معاہدے کی پاسداری کرتے آ رہے ہیں۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔ یہ معاہدہ 50 اور 60 کی دہائیوں کی انجینئرنگ ٹیکنالوجی پر مبنی تھا۔ تکنیکی تبدیلیوں اور ترقی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔‘‘
مسٹر مسری نے کہا کہ پاکستانی فوج شہری ٹھکانوں اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس میں 16 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے مذہب کا استعمال کر رہا ہے اور ہندوستان  میں گرودواروں تک کو نشانہ بنا کر معصوم لوگوں کی جانیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کل، پاکستان نے جموں و کشمیر کے سکھ برادری پر نشانہ بنایا- پونچھ میں ایک گرودوارے پر حملہ کیا اور سکھ برادری کے ارکان کو نشانہ بنایا، جو حملے کی زد میں آ گئے۔ حملوں میں تین لوگ مارے گئے۔ پونچھ میں کل 16 شہری مارے گئے ہیں اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
خارجہ سیکریٹری  نے ہم وطنوں سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ سوشل میڈیا پر آنے والی کسی بھی معلومات پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری معلومات پر ہی بھروسہ کریں کیونکہ سرحد پار سے جھوٹ کا کاروبار چلایا جا رہا ہے۔

Ads