شاہی امام نے کہا کہ آج پوری دنیا میں تشدد قتل و غارت گری ظلم اور جبر کا دور دورہ ہے۔ تین دن پہلے پہلگام میں جو حیوانیت کا ننگا ناچ ہوا ہے اس نے ہندوستانی ضمیر اور ہماری اخلاقیات کی روایت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعہ سے ہم سب کے جذبات میں تلاطم ہے، مذہبی شناخت کو بنیاد بنا کر بے گناہوں کا قتل کیا جانا نا قابل معافی جرم ہے۔ پہلگام میں جو دردناک اور انسانیت سوز ہلاکتیں دہشت گردوں کے ہاتھوں ہوئی ہیں اور بے گناہ انسان انسانی حیوانیت کے نام پر لقمہ اجل بنے ہیں، اس سے زیادہ غیر انسانی فعل اور کیا ہو سکتا ہے؟ دہشت گردی کی وکالت یا حمایت کسی بھی بنیاد پر نہیں کی جاسکتی۔
مولانا احمد بخاری نے کہا کہ دہشت گردوں نے خود کو مسلمان بتاتے ہوئے جس غیر اسلامی طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے، وہ کون سا اسلام ہے؟ جو انہوں نے پڑھا ہے یا انکو پڑھایا گیا ہے۔ مذہبی شناخت جاننے کیلئے لوگوں کو مبینہ طور پر ننگا کیا گیا اور یہ تصدیق ہونے پر کہ وہ ہندو ہیں، ایسے بے گناہ اور نہتے لوگوں کو گولی کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔ یہ نہ تو دین اسلام کی تعلیم ہے ، نہ تاریخ اور نہ ہی تہذیب ہے۔ اگر یہ سلسلہ یوں ہی چل پڑا تو کہاں جا کر رکے گا نہیں کہا جا سکتا۔ ہندوستان اور اس کی روایتی تہذیب کسی قیمت پر اسکی اجازت نہیں دیتی۔
شاہی امام نے کہا کہ یہ وقت ہندو ، مسلمان کرنے کا نہیں ہے بلکہ ملک کی آبرو، خود مختاری اور عزت نفس کیلئے ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑے رہنے کا وقت ہے۔ ملک کی سالمیت اور بالا دستی پر جب بھی ضرب آئے گی تو امن پسند ہندوستانی شہری ملک کی سلامتی کیلئے ہمیشہ آگے رہے گا۔ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ انسان اور انسانیت آخر کس طرف جانا چاہتی ہے ابھی چند سال پہلے پوری انسانی برادری کو وڈ جیسی مہلک بیماری کی لعنت سےگزری، کروڑوں معصوم جانیں لقمہ اجل بن گئیں۔ لوگوں کو کہیں کفن دفن نصیب ہوئے کہیں نہیں ہوئے ، لاشیں اٹھانے والا کہیں تھا کہیں نہیں تھا۔ اس کیفیت سے انسانیت گزری ۔ اس کے باوجود اس خدائی عذاب سے پوری دنیا سبق حاصل نہیں کر پائی اور آج بھی دنیا میں فریقین کو رضا کارانہ طور پر اور کہیں تجارتی بنیادوں پر اسلحہ کی فراہمی
کا بازار پورے شباب پر ہے ، جو جانی اتلاف کا ذریعہ بن رہے ہیں ۔
مسٹر احمد بخاری نے کہا کہ آج پھر جنگ و جدال کا چوطرفہ ماحول ہے وہی انسانیت سوزی ہے، انسان انسان کو مار کر اس میں اپنی کامیابی تلاش کر رہا ہے۔ آج دنیا کے کئی ملک کسی نہ کسی طرح جنگ و تشدد کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ بد قسمتی تو یہ ہے کہ ہمارے ملک میں بھی مذہبی منافرت ، فرقہ واریت اور اکائیوں کے درمیان اعتماد اور بھروسہ موضوع بحث ہے۔ آخر یہ دنیا کدھر جارہی ہے اور ہم اسے کہاں لیجانا چاہتے ہیں؟ پوری انسانی تاریخ میں جنگ و دہشت گردی سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔
شاہی امام نے کہا کہ ہمارے ملک کی کچھ بنیادی خصوصیات ہیں جن میں مساوات اور پر امن بقائے باہم اس کی وہ افضل خوبیاں ہیں ، جو دنیا میں ہمیں ممتاز و منفرد بناتی ہیں ، ہماری ہزار ہا سال پرانی تاریخ اور تہذیب ہمارا وہ قومی سرمایہ جس کی وجہ سے ہر دور میں پر امن بقائے باہم کے حوالے سے ہمارے فلسفہ حیات کو مقدم مانا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مولانا احمد بخاری نے ملک کے تمام مسلمانوں کی طرف سے سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور ہلاک شدگان کی روح کی شانتی کے لئے دعا کی ۔