پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ایل ایس جی نے پانچ وکٹ پر 180 رن بنائے جس کے جواب میں راجستھان پانچ وکٹ پر 178 رن ہی بنا سکی۔ اس جیت نے لکھنؤ کو پلے آف کی دوڑ میں رہنے کے لیے آکسیجن فراہم کی ہے۔ لکھنؤ اب تک کھیلے گئے آٹھ میں سے پانچ میچ جیت کر پوائنٹس ٹیبل میں چوتھے نمبر پر پہنچ گئی ہے۔
اویس خان لکھنؤ کی اس جیت کے ہیرو بنے۔ راجستھان 18ویں اوور کے آغاز تک فتح کے دہانے پر تھا لیکن اویس نے اسی اوور میں سیٹ بلے باز یشسوی جیسوال (74) اور کپتان ریان پراگ (39) کو آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کی امیدوں کو زندہ رکھا۔ پرنس یادو کی 19ویں اوور میں ہیٹمائر (12) کے ہاتھوں دھولائی کرانے کے بعد، اب اویس کے کاندھوں پرذمہ داری تھی ۔ اویس نے اپنی تمام گیندوں کو یارکر کے طور پر پھینکا اور اپنی ٹیم کو فتح کی دہلیز پر پہنچانے کے لیے جارح ہیٹ مائر کو آؤٹ کر کے راجستھان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
اس سے قبل مچل مارش (4)، نکولس پورن (11) اور رشبھ پنت (3) کے وکٹ سستے میں گنوانے کے باوجود ایک سرے پر کھڑے مارکرم نے بڈونی کے ساتھ مل کر تیزی سے رنز بنانا شروع کیے اور دونوں بلے بازوں نے 16ویں اوور تک 76 رنوں شراکت داری کرکے اپنی ٹیم کو 130 رنز تک پہنچادیا۔ اس دوران نصف سنچری مکمل کرچکے مارکرم رن ریٹ میں اضافہ کرنے کوشش میں وانندو ہسرنگا کی باہر جاتی ایک سست گیند کو اڑانے کی کوشش میں لانگ آف پر کھڑے پیراگ کو کیچ دے بیٹھے۔
اس شراکت کے ٹوٹنے سے بے چین بڈونی بھی نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد تشار دیش پانڈے کی گیند پر اپنا وکٹ گنوا کر پویلین لوٹ گئے۔ بعد میں ڈیوڈ ملر (7 ناٹ آؤٹ) اور عبدالصمد (10 گیندوں پر 30 ناٹ آؤٹ) نے تابڑ توڑ رنز بنائے لیکن وہ ٹیم کا سکور 180 سے آگے نہ لے جا سکے۔
راجستھان کے لیے ہسرنگا نے 31 رن پر دو وکٹ لیے جبکہ دیش پانڈے، سندیپ شرما اور جوفرا آرچر نے ایک ایک وکٹ حاصل کیا۔