Masarrat
Masarrat Urdu

تلنگانہ میں ذات سروے۔ ریاست میں مسلمانوں کی 12.56 فیصد مجموعی آبادی

Thumb

حیدرآباد 2فروری(مسرت ڈاٹ کام) انتخابی وعدہ کے مطابق تلنگانہ حکومت کی جانب سے کئے گئے ذات کے سروے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ اس سروے کے مطابق 2014ء میں متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ تشکیل پائی  اس نئی تلگو ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی جملہ آبادی 44,57,012 (12.56 فیصد) ہے۔ بی سی مسلم آبادی35,76,588 (10.08 فیصد)‘  مسلمانوں کے بشمول بی سی طبقہ کی آبادی 56.33 فیصد، اوسی میں مسلمانوں کی آبادی 8,80,424 (2.48 فیصد) کا پتہ چلا ہے۔ حکومت نے اس سروے کو باوقار اندازمیں مکمل کیا جس کے مطابق ریاست میں ایس، سی طبقہ کی آبادی 61,84,319 (17.43 فیصد)، ایس ٹی طبقہ کی آبادی 37,05,929 (10.45 فیصد)، بی سی طبقہ کی آبادی1,64,09,179‘  (46.25 فیصد) کا پتہ چلا ہے۔جب کہ او سی طبقہ کی مکمل آبادی 15.79 فیصد ہے۔یہ رپورٹ آج سہ پہر منصوبہ بندی کمیشن کے حکام نے کابینی ذیلی کمیٹی کو پیش کردی۔ ریاستی منصوبہ بندی کمیشن کے پرنسپال سکریٹری سندیپ کمارسلطانیہ کی زیرقیادت وفد نے آج سکریٹریٹ میں منعقدہ اجلاس میں ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ پیش کردی۔ کابینی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاستی وزیر اتم کمار ریڈی نے کہا کہ راہل گاندھی کی ہدایت پر ریاست میں کامیابی کے ساتھ یہ سروے انجام دیا گیا۔ ملک کی آزادی سے پہلے سے مردم شماری ہوتی آرہی ہے تاہم پہلی مرتبہ ریاست میں ذات پر مبنی سروے کیاگیا۔ اس کا مقصد غریبوں کی حقیقی صورتحال کا پتہ چلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات کو اونچا اٹھانے کے لئے تفصیلات حاصل کرنے یہ سروے کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے پیشوں، سیاسی، معاشی حالات اور پہلووں کا مکمل طورپر  احاطہ سروے میں کیاگیا۔ اگرچہ کہ بعض طاقتوں نے اس سروے کو روکنے کی کوشش کی لیکن حکومت نے اسے کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔ اسمبلی میں اس رپورٹ کی منظوری کے بعد سماج میں انقلابی تبدیلیاں حکومت لائے گی۔ 1.03 لاکھ مکانات مقفل پائے گئے، یہ ذات پات کی مردم شماری ریاست میں تقریباً 50 دنوں تک جاری رہی۔ ریاست کے عوام کی معاشی حالت کا اندازہ لگانے کے لئے تقریباً 76 سوالات پر مشتمل ایک سروے کیا گیاجس کے لئے سوالنامہ تیارکیاگیاتھا۔اس سوالنامہ کے مطابق شہریوں سے سوالات کرتے ہوئے ان کی معاشی حالت کااندازہ لگایاگیا۔اس سروے میں جملہ 1,03,899 شمارکنندوں نے حصہ لیا تھا۔ حکام نے 96.9 فیصد مکانات کا سروے کے دوران احاطہ کیا۔ اس سروے میں تلنگانہ کے جملہ 3,54,77,554 افراد نے اپنی تفصیلات درج کروائیں۔ سروے کے دوران 1,12,15,131 خاندانوں کو احاطہ کیا گیا۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 3.1 فیصد شہریوں نے سروے میں حصہ نہیں لیا۔ اس سروے کی یہ رپورٹ پیر کو کابینی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آنے کے بعد منظور کی جائے گی۔ بعد ازاں یہ رپورٹ اس ماہ  کی 5 تاریخ کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی جہاں منظوری کے بعد اسی دن دوپہر کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اسمبلی میں خصوصی بحث کے بعد اسمبلی، ذات کی مردم شماری کی رپورٹ کو منظوری دے گی۔اس سروے میں شہریوں کے سماجی، معاشی، تعلیمی، روزگار، سیاسی اور ذات پات کے پہلووں کااحاطہ کیاگیا۔محکمہ منصوبہ بندی نے ذات پات کی مردم شماری کا سروے کامیابی سے مکمل کیا جس کے بعد رپورٹ تیار کی گئی۔ سروے رپورٹ کی منظوری ادارہ جات مقامی  میں بی سی طبقات کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کی فراہمی کی سمت ایک اہم پیشقدمی سمجھی جارہی ہے۔  اس رپورٹ کا اثر آنے والے پنچایت اور بلدیات کے انتخابات پر پڑنے کا امکان ہے۔

Ads