نئی دہلی، 3 اگست (مسرت نیوز) دہلی خواتین کانگریس نے دہلی کے کینٹ علاقے میں ایک دلت بچی کی مبینہ طور پر آبروریزی اور قتل کے معاملے کے خلاف عام آدمی پارٹی کے دفتر کے باہراحتجاج کرتے ہوئے بچی کے خاندان کے ساتھ انصاف اور خاطی کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
دہلی خواتین کانگریس کی چیرپرسن امریتادھون نے اس موقع پر پولیس کے رویے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ پولیس نے پہلے آبروریزی کی دفعات کے تحت معاملہ ہی درج نہیں کیا تھا۔ جب خواتین کانگریس نے احتجاج کرتے ہوئے دباؤ بنایا تو بہ مشکل پولیس نے آبروریزی کی دفعہ کوشامل کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت اور مرکزی حکومت دونوں ہی خواتین کے ساتھ زیادتی کے لئے ذمہ دار ہے۔ ایک طرف حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیتی ہے دوسری طرف دہلی میں آبروریزی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں آبروریزی کے واقعات ہر روز ہورہے ہیں لیکن دونوں حکومت خاموش ہیں۔ انہوں نے پولیس کے رویے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ پہلے پولیس نے کہا کہ بچی کرنٹ لگنے سے مرگئی ہے اور آبروریزی نہیں ہوئی ہے۔ محترمہ امریتا دھون نے کہا کہ پولیس پہلے دن ہی بغیر کسی تفتیش کے کیسے فیصلہ کرلیتی ہے کہ آبروریزی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جیسے نیشنل کمیشن فور شیڈولڈ کاسٹس ہے اسی طرح کا کمیشن دہلی میں بھی بنے۔ اس لئے اس وقت دلت خاتون ہونا ’مہاپاپ‘ہوگیا ہے اور جس طرح دہلی کینٹ میں ایک نو سالہ بچی کی آبروریزی کے بعد قتل کیا گیا ہے وہ حددرجہ افسوسناک ہے لڑکیوں کے تئیں ذہنیت کا غماز ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ دلت خاندان پولیس کے ایف آئی آر کے لئے جاتاہے تو پولیس پہلے ایف آئی آر درج نہیں کرتی لیکن بعد میں دباؤ ڈالنے کے بعد ایف آئی آردرج کرتی ہے۔
دہلی خواتین کانگریس کی سکریٹری ملکہ نے اس موقع پر الزام لگایاکہ خواتین کے تئیں حکومت کا نظریہ سفاک ہوتا جارہا ہے اور خواتین کو اس سلسلے میں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوجانا چاہئے اور اپنی عزت وعصمت اور اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر اترنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جس طرح اسے دبانے کی کوشش کی گئی وہ قابل مذمت ہے۔