نئی دہلی/ فاربس گنج، 29نومبر (مسرت نیوز) ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی ہمہ جہت شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جامعتہ الصالحات ننکار فاربس گنج کے مہتمم اور مشہور عالم دین مفتی عبدالرشید قاسمی نے کہاکہ مولانا آزاد کے تعلیمی مشن اور ان کے ویژن کواپنائے بغیر مسلمانوں کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے مولانا آزاد کی تعلیمی شخصیت پر نیو کریڈیبل پبلک اسکول رامپور کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ کہاں ہم مولانا آزاد کے تعلیمی مشن کو اپناتے ہم نے ان کو فراموش کردیا ہے اور ان کا تذکرہ صرف ان کی سالگرہ اور برسی کے موقع کیا جاتا ہے۔یہ کسی بھی قوم کے لئے اچھی علامت نہیں ہے اور جو قوم اپنے اکابر اور محسنین کو بھول جاتی ہے اس قوم کو دنیا بھلا دیتی ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے محسنین کو نہ صرف یاد رکھیں بلکہ ان کارناموں اور ان کے ویژن کے سہارے آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے تعلیم کی چار چیزوں پر روشنی ڈالی کہ تعلیم 1بلا تفریق تعلیم ہو جس میں مسلک اور مذہب سے اوپر اٹھکر بلاتفریق تعلیم دینی چاہیے چاہیے۔ تعلیم میں 2 تسہیل ہو تسہیل ہر میدان میں ہو اساتذہ سے لے کر طلبہ تک اور کتابوں سے لے کر گھر تک 3ترغیب سماج کے ہر فرد تک دینی چاہیے اور طلبہ سے لے کر والدین تک تعلیم کی4 تشہیر بھی ہو۔
اس مجلس کے صدر مفتی شکیل احمد قاسمی شیخ الحدیث نے بتایا اسلام نے انسان کو پہلا درس ہی علم کا دیا، اللہ نے آدم علیہ السلام کو علم عطا کیا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی پہلی وحی علم سے متعلق نازل کی گئی، اس کا اثر یہ ہواکہ اس امت کے افراد نے اپنے آپ کو علم کے لیے کھپادیا، شیخ عبد الفتاح ابوغدہ فرماتے ہیں: ہمارے علماء اسلاف میں اکثر وبیشتر فقر وفاقہ کے شکار تھے، مگر ان کا فقر تحصیل علم کے لیے کبھی رکاوٹ نہ بنا، اور انہوں نے کبھی کسی کے سامنے اپنی محتاجی کو ظاہر بھی نہیں کیا۔انہوں نے علم کی خاطر نہایت جاں گسل اور ہولناک مصائب وآلام جھیلے اور ایسے صبر وضبط کا مظاہرہ کیا ہے کہ ان کی طاقت اور برداشت کے سامنے خود ”صبر“ بے چین اور بے قرار ہوگیا۔
مہمان ذی وقار و مشہور صحافی کالم نگار عابد انور مولانا آزاد کی ہمہ جہت شخصیت، فراست، تبحر علمی کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مولانا آزاد اپنی ذات انجمن تھے اور کبھی انہوں نے اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ملک کی تقسیم کے خلاف آخری لمحے تک بضد رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا کے تعلیمی ویژن کا اندازہ لگانا ہوتو آپ اس وقت قائم کئے گئے تعلیمی ادارے کو دیکھیں، یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو دیکھیں، ساہتیہ اکیڈمی کو دیکھیں، آئی آئی ٹیز کو دیکھیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم نے ان کی تعلیمی شخصیت کو فراموش کردیا۔
اصلاح المسلین کے ناظم مولانا غیاث الدین نعمانی نے علم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ لو جان بیچ کر بھی جو علم و ہنر ملے جس سے ملے جہاں سے ملے جس قدر ملے اور بتایا کہ مولانا ابوالکلام آزاد جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں اور جنہوں نے بتایا کہ تعلیم ہمارے لیے کتنا ضروری ہے اور تعلیم سے ہم کس قدر مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
دوبئی سے آنے والے مولانا اخلاق الرحمان نے کہا کہ مولانا آزاد نے کہا کہ مولانا آزاد ہمارے لئے رول ماڈل ہیں اور ہمیں مولانا آزاد کا راستہ اپناکر ہی تعلیمی منزل سر کرنا چاہئے اور اپنے تعلیمی نظام کو موجودہ ضرورتوں سے ہم آہنگ کرنا چاہئے۔
پروگرام کے کنوینر اور ڈاریکٹر نیو کریڈیبل پبلک اسکول آس محمد مظاہری نے بتایا کیا کہ جب تک ہم مقصد کو سامنے رکھ کر تعلیم حاصل نہیں کریں گے آگے نہیں بڑھ سکتے تعلیم کے اندر اخلاص اختصاص بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد نے جدید ہندوستان میں تعلیم کی بنیاد رکھی اور جتنے تعلیمی ادارے نظر آرہے ہیں وہ مولانا آزاد کی ہی دین ہیں۔ لہٰذا طلبہ عزیز سے لجاجت کے ساتھ گذارش ہے کہ اللہ کے واسطے سستی اور غفلت کو پس پشت ڈال کر خوب لگن اور محنت سے تحصیل علم میں لگ جائیں، تاکہ دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل ہوسکے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم نے کبھی ان کے تعلیمی ویژن پر گفتگو ہی نہیں کی۔دیگر مقررین میں شاہجہاں شاد د سماجی کارکن،ماسٹر محمد عمر حسین جامعہ خیرالمدارس یتیم خانہ،راشد جنید ایس جی کوچنگ سینٹر، محمد انتخاب احمد بک ڈپو، فیضان،حافظ صدام محمد معصوم محمد ہاشم حسین محمد ممتاز سلام محمد انوار محمد اکرام وغیرہ شامل تھے۔