نئی دہلی /دوحہ، 23اکتوبر (مسرت نیوز) سرسیدکی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کہا ہے کہ ہندوستان میں آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی جیسے معیاری تعلیمیدارے کے قیام کی سخت ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی الومنی ایسوسی ایشن قطر کی طرف سے گزشتہ دنوں قطر کے دوحہ میں منعقدہ سرسید ڈے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے تعلیم کے میدان میں سرسید احمد خاں کے ناقابل فراموش اور عظیم کام کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے تعلیم کے ہمہ جہت پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے تعلیم کے کارواں کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے ہندوستان میں کیمبرج اور آکسفورڈ کالج کی طرح معیاری تعلیم گاہوں کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہاں ایسی تعلیمی اداروں اور کالجوں اور یونیورسٹی کی سخت ضرورت ہے تاکہ یہاں بھی معیاری تعلیم سب کے لئے آسانی سے مہیا ہوسکیں۔
مہمان خصوصی مسٹر سسودیا نے اے ایم یو الومنی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ان گروپوں نے یونیورسٹی میں ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں کی دل کھول کر حمایت اور تعاون کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اے ایم یو کو سابق طلبہ اور ہمدردوں سے جو مدد مل رہی ہے وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ ان کے توقعات سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اٹھارویں صدی کے مفکر، فلسفی اور دانشور سرسید احمد خاں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے الومنائی جس طرح کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔
انہوں نے تمام شعبہائے حیات میں صحت مند رو یہ اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ زندگی کے معاملات میں ہر چیز کے ساتھ صحًت مند رویہ ہونا چاہئے اور ہمارے تعلیمی نظام کو سچا ئی پر مبنی اور ایماندارانہ اور تیاری پر مبنی ایک فریم ورک متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ساتھ ہی انہوں نے اے ایم یو الومنی قطر کی تعریف کرتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سرسید ڈے کے موقع پر انہیں اپنے خیالات کے اشتراک کا موقع دیا۔
قطر میں ہندوستان کے سفیر اور مہمان اعزازی ڈاکٹر دیپک متل نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرسید احمد خان دنیا کے سب سے بڑے ماہر تعلیم تھے اور انہیں اس تقریب کا حصہ بننے پر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اے ایم یو الومنی ایسوسی ایشن قطر کی تعلیمی، سماجی خدمت اور کھیلوں میں کامیابیوں کو شمارکراتے ہوئے یونیورسٹی کے 100 سال مکمل ہونے اور سرسید ڈے کے موقع پر سابق طلباء کو مبارکباد پیش کی۔ اسی کے ساتھ سماجی خدمات کے لئے الومنی ایسی ایشن کی حوصلہ افزائی کی۔
اے ایم یو الومنی ایسوسی ایشن قطر کے صدر جاوید احمد نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے سرسید احمد خان کو بھارت رتن سے نوازے جانے مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ تعلیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے قوم کی ترقی میں ان کے تعاون اورخدمات کے اعتراف میں انہیں بھارت رتن سے نوازا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سے یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے۔ انہوں نے سرسید احمد خاں کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ہندو مسلم اتحاد کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ سر سید احمد خاں نے ہندو اور مسلمان خوبصورت دلہن کی دو آنکھیں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان میں سے کسی کی بھی کمزوری دلہن کا حسن خراب کردے گی۔ سرسید کے افکار اور وژن نے برطانوی حکمرانی کے دوران اور آزادی کے بعد ہندوستانیوں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مسٹر ایم ایس بخاری، سرپرست اے ایم یو الومنی ایسوسی ایشن قطر نے کہا کہ قطر میں رہنے والے تمام الومنی کو ا مشن کی تکمیل کے لئے اکٹھا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کمیونٹی خدمات کے سلسلے میں اے ایم یو الومنی قطر کی زبردست کاوشوں کی تعریف کی۔ اے ایم یو الومنی ایسوسی ایشن قطرکے جنرل سکریٹری مسٹر فرمان خان نے الومنی ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ کووڈ کے وبائی دور میں اس نے حتی المقدور تما محاذ پر کام کیا اور پریشان حال لوگوں کے تکلیف کو کم کرنے کی کوشش کی۔
آئی سی بی ایف کے صدر پی این بابو راجن نے کہا کہ اے ایم یو الومنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اپنے پروگرام کے ساتھ سفارت خانے کے سب سے بڑے ادارے کے ساتھ بھی وابستہ ہیں۔ کووڈ -19 میں الومنی ایسوسی ایشن نے ہندوستان میں فوڈ کی تقسیم کی مہم شروع کی تھی اور قطر میں بھی آئی سی بی ایف اور ہندوستانی سفارتخانے کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے وندیے بھارت مشن کے لئے کھانے کی تقسیم، ادویات، میڈیکل کیمپ وغیرہ کے لئے تعاون کیا۔
پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے سر سید احمد خان کے وژن اور مشن کے بارے میں بات کی۔اس کے علاوہ ایس آر ایچ فاطمی، فرسٹ سکریٹری سفارت خانہ قطر،مسٹر وسیم احمد قاضی، پروفیسر شہپر رسول وائس چیرمین دہلی اردو اکیڈمی، مسٹر وجیہ الدین سینئر ایڈیٹر ٹائمس آف انڈیا، مسٹر شہاب الدین احمد چیرمین بزم صدف انٹرنیشنل نے بھی اظہار خیال کیااور ڈاکٹر آشنا نصرت جوائنٹ سکریٹری الومنی ایسوسی ایشن نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اس کے علاوہ ندیم ظفر جیلانی، محمد فیصل نسیم،وائس پرسیڈنٹ، سید محمد ذکی اللہ، مامون احمد بنگش، ابو رضوان، ڈاکٹر زینب ملک، رضوان احمد، وحیدالزماں خاں، احمد امتیاز، عرفان انصاری، معظم ملک، عالمگیر عالم، فاروق احمد فاروقی اوراویس قمر و دیگر شامل تھے۔
اس پروگرام کے بعد ایک محفل مشاعرہ ندیم کا انعقاد ظفرجیلانی کی نظامت میں کیاگیا جس میں پروفیسر شہپر رسول، جانی فوسٹر، احمد اشفاق، مقصود انور مقصود، ڈاکٹر آرتی کماری، وصی احمد وصی، اشفاق دیش مکھ، امرینا قیصر، جیوتی آزاد کھتری، زینت شیخ،موسچا گپتا، راقم اعظمی،مسمیر زاد وغیرہ نے اپنی شاعری سے محفل کی رونق کو دوبالا کردیا۔