مسٹر راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز یہاں کانگریس کے صدر دفتر میں منعقدہ پارٹی کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز تنظیم کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ منریگا کو ختم کرکے مودی حکومت نے پنچایتی راج کے نظام میں سیاسی شراکت اور مالی رسائی کو ختم کردیا ہے اور لوگوں کے کام کے حق پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاستوں پر بھی مرکزی حکومت کا حملہ ہے اور یہ حقوق غصب کرنے کا کام ہوا ہے جس سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔ اس کے ذریعے مرکزی حکومت ریاستوں سے پیسہ چھین رہی ہے، جو ملک کے عام لوگوں اور وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔
مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ منریگا حقوق پر مبنی پروگرام ہے اور اس کے فوائد ملک کے لاکھوں غریبوں کو روزگار کی ضمانت کی شکل میں فراہم کیے جا رہے ہیں۔ تاہم حکومت نے ان کے حقوق چھین لیے ہیں اور یہ غریبوں، دلتوں اور قبائلیوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اس سے ملک کو نقصان پہنچے گا، غریبوں کو تکلیف ہوگی، اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ متعلقہ وزارت کے وزیر یا کابینہ کمیٹی سے مشاورت کے بغیر براہ راست وزیراعظم کے دفتر کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج ملک میں صرف ایک شخص کا اقتدار چل رہا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی جو چاہتے ہیں وہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے منریگا کو ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو مودی کے ارب پتی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دیہی علاقوں میں معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی اور اس اسکیم کا پیسہ مسٹر مودی کے دوستوں کو پہنچایا جائے گا۔
مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ ایک شخص کے ذریعہ کیا جانے والا یہ فیصلہ ملک کے جمہوری ڈھانچے پر حملہ ہے، اور اس حملے کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کانگریس اور پوری اپوزیشن اس کے خلاف لڑے گی، اور ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔
