سماجوادی پارٹی کے صدر نے کہا کہ ’’اراؤلی ماؤنٹین رینج دہلی کا قدرتی حفاظتی حصار اور اس کی ماحولیاتی زندگی کی شہ رگ ہے۔ اگر ہم نے اراؤلی کو نہیں بچایا تو دہلی رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ یہاں کی ہوا سانس لینے کے قابل نہیں ہوگی، پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا اور درجۂ حرارت ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔‘‘
مسٹر یادو نے دہلی کے باشندوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور پہلے سے بیمار افراد پر آلودگی کے تباہ کن اثرات پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اراؤلی ماؤنٹین رینج کا تحفظ نہیں کیا گیا تو طبی سیاحت، تجارت اور ثقافت کے مرکز کے طور پر شہر کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لاپروائی والی پالیسیاں دہلی کو آلودگی کا مرکز بنا دیں گی، جس کے نتیجے میں کاروبار، سرمایہ کاری اور سیاح یہاں سے دور ہو جائیں گے۔ ہمیں اراؤلی کو بچانے کے لیے متحد ہونا ہوگا اور بی جے پی کی گندی سیاست کو مسترد کرنا ہوگا۔‘‘
مسٹر یادو کی یہ اپیل کان کنی اور تعمیراتی سرگرمیوں کے باعث اراؤلی ماؤنٹین رینج کے تیزی سے ہو رہے کٹاؤ پر بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان سامنے آئی ہے۔ دہلی، ہریانہ اور راجستھان تک پھیلا ہوا یہ ماؤنٹین رینج اس خطے کے ماحولیاتی توازن اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ ’اراؤلی بچاؤ‘ مہم کو مختلف حلقوں سے حمایت مل رہی ہے، بشمول ماحولیاتی کارکنان، کاروباری رہنماؤں اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں بھی حمایت کر رہی ہیں۔
