Masarrat
Masarrat Urdu

نظام الدین میں وقف کی کروڑوں کی زمین پر قبضہ کی کوشش ناکام بنادی گئی

Thumb

 

نئی دہلی، 24اکتوبر(مسرت نیوز) دہلی وقف بورڈ نے دعوی کیا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے نام پر دہلی وقف بورڈکی نظام الدین نیو ہرائزن پبلک اسکول کی بغل میں واقع وقف کی کروڑوں کی زمین پر آغا خاں فاؤنڈیشن کی طرف سے قبضہ کی کوشش کی گئی۔ یہ دعوی وقف بورڈ کی جاری کردہ ریلیز میں کیا گیا ہے۔
وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق وقف بورڈ کی اس قیمتی زمین پرقبضہ کی کوشش آغاخان فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جارہی ہے اور اس کے لیئے محکمہ آثار قدیمہ کے نام کا سہارا لیا جارہاہے۔موقع پر جب وقف بورڈ کے افسران پہونچے تو انہوں نے پایا کہ آغا خان فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ ڈائریکٹرجے سی بی مشین سے وقف پلاٹ کے چاروں طرف کھدائی کرارہاہے جسے موقع پر ہی بورڈ کے لیگل اسسٹنٹ احسن جمال اور ان کی ٹیم نے رکوادیا اور وقف کی زمین پر اس طرح غیر قانونی کھدائی اور قبضہ کی کوشش پر اعتراض کیا جس کے بعد پولیس کو بھی موقع پر بلالیا گیا۔
ریلیز کے مطابق پولیس نے موقع پر پہونچ کر کھدائی کرنے والوں سے ملکیت کے کاغذات طلب کیئے جو وہ نہ دکھا سکے۔پولیس نے تنبیہ کرتے ہوئے کھدائی کرنے والوں سے کہا کہ جب تک آپ زمین کی ملکیت کے کاغذات نہیں دکھائیں گے اس وقت تک زمین پر کسی بھی طرح کی سرگرمی یا کارروائی نہ کریں۔وقف بورڈ کے افسران کی جانب سے اس سلسلہ میں پولیس تھانے میں زمین پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتے ہوئے متعلقہ لوگوں کے خلاف تحریر بھی دیدی گئی ہے جسے پولیس نے وصول کرلیا جبکہ اس سے قبل جب تحریر دی گئی تھی تو پولیس نے شکایت لینے سے بھی انکار کردیا تھا۔تفصیل کے مطابق نظام الدین نیو ہرائزن پبلک اسکول کی بغل میں وقف بورڈ کی کروڑوں کی کئی بیگھہ قیمتی زمین ہے،یہ زمین خسرہ نمبر 533حکومت دہلی کے گزٹ 3مارچ 1994کے مطابق گزٹ نوٹیفائڈ وقف پراپرٹی ہے جو سالوں سے خالی پڑی ہے۔اس پلاٹ کا کچھ حصہ نیو ہرائزن پبلک اسکول کے احاطہ میں آگیا ہے جبکہ تقریبا 1600گززمین خالی پڑی ہے جسکی موجودہ قیمت 560کروڑ بتائی جاتی ہے۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس زمین پر سالوں سے زمین مافیاؤں کے ساتھ ساتھ سرکاری محکموں کی بھی بری نظر ہے اور اب وقف بورڈ کی موجودہ کسمپرسی کی حالت کو دیکھتے ہوئے آغاخاں فاؤنڈیشن نے موقع کو غنیمت جان کر پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش شروع کی۔سب سے پہلے 13اکتوبر کو باؤنڈری کرانے کی نیت سے پلاٹ کے چاروں جانب چوناڈالکر زمین کو نشان زد کیا گیاجس کی اطلاع ملنے پر وقف بورڈ نے اپنی ایک ٹیم بھیج کر زمین پر دو بورڈ لگادیئے جن میں درج ہے کہ یہ زمین دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے مگر گزشتہ کل یعنی 23اکتوبر کو اطلاع ملی کہ ان بورڈ وں کو نامعلوم افراد نے نہ صرف اکھاڑ پھینکا ہے بلکہ اپنے ساتھ بھی لے گئے ہیں۔بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے فورا بورڈ کی ایک ٹیم کو موقع پر بھیجا جنہوں نے شکایت کو صحیح پایا،انہوں نے موقع پر دیکھا کہ جو بورڈ انہوں نے کچھ دن قبل لگائے تھے انھیں اکھاڑ پھینکا گیا ہے۔اس حادثہ کی اطلاع پولیس کو دی گئی مگر پولیس نے ایف آئی آر لکھنے سے انکار کردیا جس سے اندازہ ہوا کہ کہیں نہ کہیں مقامی پولیس کا بھی کردار مشکوک ہے۔
آج صبح ہی صبح وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ کو اطلاع ملی کہ وقف کے پلاٹ پر جے سی بی مشین سے کھدائی کی جارہی ہے۔حافظ محفوظ محمد کی ہدایت پر ایک درجن سے زائد وقف بورڈ کے افسران فورا موقع پر پہونچے اور کام رکواکر پولیس کو اطلاع دی مگر اس وقت تک آغاں خان فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ ڈائریکٹر و اس کے ٹھیکیدار تقریبا آدھی باؤنڈری کھدوا چکے تھے۔ذرائع کے مطابق معاملہ کوفرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی مگر پولیس نے وہاں موجود شر پسند کو ڈانٹ کر بھگا دیا۔اس حادثہ کا ایک پہلو یہ بھی ہیکہ محکمہ آثار قدیمہ کے مبینہ افسران نے وقف کی زمین پر ایسے وقت میں قبضہ کی کوشش کی جب انھیں معلوم ہے کہ اس وقت وقف بورڈ چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے اپنی فعالیت کھوچکاہے اور ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے،جبکہ قبضہ کے لیئے ہفتہ کے دن کا انتخاب کیا گیا جب عموماسرکاری محکموں میں تعطیل کا دن ہوتاہے اور متعلق ٹھیکیدار صبح ہی صبح 8بجے ہی جے سی بی مشین لیکر پہونچ گئے اور کھدائی شروع کردی۔
 تاہم وققف بورڈ کے افسران نے نے مقامی لوگوں سے خاص طور پر اپیل کی ہے کہ وہ وقف کی زمین پر نظر رکھیں اور کسی بھی طرح کی ناجائز سرگرمی کو فورا موقع پر پہونچ کر رکوائیں اور وقف بورڈ کو اس کی اطلاع دیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اوقاف کی جائدادوں کا تحفظ کرنا ملت کی ذمہ داری ہے۔ 

Ads