Masarrat
Masarrat Urdu

مرکزی ایکسائز ڈیوٹی (ترمیمی) بل لوک سبھا میں منظور

Thumb

نئی دہلی، 03 دسمبر (مسرت ڈاٹ کام) لوک سبھا نے بدھ کے روز تمباکو اور تمباکو کی مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرنے سے متعلق بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ مرکزی ایکسائز ڈیوٹی (ترمیمی) بل، 2025 کا مقصد مرکزی ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ، 1944 میں ترمیم کرنا ہے۔ بل کے مقاصد اور وجوہات کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اشیا ء و خدمات ٹیکس(جی ایس ٹی) کے نفاذ کے بعد تمباکو اور تمباکو کی مصنوعات پر اس کے تحت سیس لگایا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے ان پر ایکسائز ڈیوٹی میں بڑی کٹوتی کی گئی تھی۔ اب جی ایس ٹی میں ریاستوں کو معاوضہ کی مکمل ادائیگی کے بعد سیس کی دفعہ ختم ہو جائے گی۔ اس لیے، ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں بل پر ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈلیو ایچ او) اور عالمی بینک تمباکو پر لگنے والے سیس اور تمباکو کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں سے مرنے والے لوگوں کے اعداد و شمار پر نظر رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک میں سگریٹ پر 60 فیصد اور اس سے بھی بہت زیادہ ٹیکس ہے، لیکن ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق ہی تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس لگانے کا انتظام ہے۔ بل پر بحث میں حصہ لینے والے کچھ ارکان نے اس بل کے تناظر میں بیڑی مزدوروں اور تمباکی پیداوار کرنے والے کسانوں کی آمدنی پر پڑنے والے اثر کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اس پر محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جو مزدوریا کسان تمباکو کی مصنوعات پر انحصار کرتے ہیں، انہیں اس بل کے منظور ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس بل میں بیڑی بنانے والے مزدوروں کی صورتحال پر کوئی فرق اس لیے نہیں پڑے گا کیونکہ بیڑی پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی کُل شرح مستحکم بنی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیڑی مزدوروں کو سنگین بیماری کی صورت میں حکومت مفت علاج کی سہولت دیتی ہے اور ان کے بچوں کو پڑھنے کی بھی سہولت دینے کے ساتھ ہی دین دیال انتیودیہ یوجنا اور پردھان منتری آواس یوجنا کا فائدہ بھی انہیں دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کچھ ارکان کے اس الزام کو بھی مسترد کر دیا کہ مرکزی حکومت معاوضہ سیس کا استعمال اپنے قرضوں کو چکانے کے لیے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے جی ایس ٹی نافذ کرتے وقت ریاستوں کو ہونے والے نقصان کی تلافی کے لیے پانچ سال کے لیے معاوضہ سیس کا انتظام کیا گیا تھا۔ کووِڈ-19 کے دوران ریاستوں کو معاوضہ دینے کے لیے مرکز نے جو قرض لیا تھا، اسے چکانے کے لیے سیس کا استعمال کیا گیا ہے، مرکزی حکومت کے قرض کے لیےنہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں کسان تمباکو کی فصل کی جگہ دیگر فصلوں کی پیداوار کر رہے ہیں۔ اس طرح کی کوشش آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں ہوئی ہے۔ صرف تلنگانہ ہی نہیں بلکہ قومی زرعی ترقی بورڈ 10 ریاستوں میں اس منصوبہ پر کام کررہا ہے۔ کرناٹک اور اڈیشہ میں تمباکو کی پیداوار کرنے والے کسانوں کو سویابین جیسی مصنوعات کی کھیتی کے لیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح دیگر ریاستوں میں ان کے یہاں اگائی جانے والی دوسری فصلوں کی پیداوار کے لیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور ماہرین کی کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ بل میں اس کا التزام ہے کہ بیڑی-سگریٹ اور حقہ-چیروٹ میں استعمال ہونے والے تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی 64 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کی جائے گی۔ وہیں، تمباکو کے باقیات پر ڈیوٹی 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کی جائے گی۔ سگار، چیروٹ اور سگریلوز پر ایکسائز ڈیوٹی 12.5 فیصد یا فی ہزار 4,006 روپے سے بڑھا کر 25 فیصد یا فی ہزار 5,000 روپے کی جائے گی۔ بغیر فلٹر والے 65 ایم ایم تک کے سگریٹ پر ڈیوٹی 200 روپے فی ہزار سے بڑھا کر 2,700 روپے فی ہزار کی جائے گی۔ 65 سے 70 ایم ایم تک کے سگریٹ پر ڈیوٹی 250 روپے فی ہزار سے بڑھا کر 4,500 روپے فی ہزار کی جائے گی۔ فلٹر والے سگریٹ پر موجودہ 440 روپے فی ہزار سے 735 روپے فی ہزار تک کے ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھا کر تین ہزار روپے سے 11 ہزار روپے فی ہزار اسٹک تک کرنے کی تجویز ہے۔ چبانے والے تمباکو اور زردہ پر ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویزہے۔ دیگر مصنوعات پر بھی ڈیوٹی میں بڑے اضافے کے انتظامات بل میں شامل ہیں۔

 

Ads