دوحہ، 10 نومبر (مسرت ڈاٹ کام) غزہ میں حماس کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ غزہ پوری امت کا زندہ ضمیر اور آواز ہے جو قابض اسرائیل کے جارحانہ مظالم کے سامنے ثابت قدم ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے یہودی غیرقانونی آبادکاروں نے گزشتہ ماہ اکتوبر کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف کم از کم 264 حملے کیے، جو کہ 2006 سے اب تک ایک ماہ میں ہونے والے حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب بظاہر جنگ بندی ہوچکی ہے، لیکن اسرائیل کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے، یہ پوری انسانیت کی غیرت کا امتحان ہے۔ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے درست کہا کہ ’’غزہ پوری امت کا زندہ ضمیر ہے۔‘‘ درحقیقت یہ وہ زمین ہے جو کئی دہائیوں سے ظلم، بربریت اور جارحیت کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہے۔ دنیا کی بڑی طاقتیں، عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے علمبردار سب دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ایک جدید ریاست اپنی عسکری قوت کے نشے میں بے گناہ انسانوں پر بم برسا رہی ہے، مگر ضمیر خاموش ہے۔
غزہ کی گلیوں میں اب زندگی نہیں، بلکہ درد، خوف، اور ملبے کے نیچے دبے خواب ہیں۔ مگر حیرت انگیز طور پر ان ملبوں کے بیچ سے جو آواز بلند ہوتی ہے، وہ شکست کی نہیں بلکہ امید اور مزاحمت کی ہوتی ہے۔ فلسطینی عوام، جو پچھلے پچھتر برس سے مسلسل کرب اور قید کا سامنا کر رہے ہیں، آج بھی اپنے حقِ آزادی سے دستبردار نہیں ہوئے۔ ان کا یہ عزم، کہ ’’ ہم اپنی سرزمین اور خود مختاری کے لیے آخری سانس تک لڑیں گے‘‘ دراصل انسانیت کے وقار کا استعارہ بن چکا ہے۔
