اسلام آباد، 8 نومبر (مسرت ڈاٹ کام) ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں کا مقابلہ نہ کیا جائے تو جنگ یا اپنی شرائط پر صلح مسلط کریں گے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمدباقر قالیباف نے اسلام آباد میں ایران و پاکستان کے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امتِ مسلمہ صہیونی طاقتوں کے سامنے نہ ڈٹے تو یا تو معاہدہ ابراہیمی جیسے نام نہاد صلح مسلط کریں گے یا جنگ ہوگی۔ اسرائیل کی منطق صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اس لیے اس کا جواب بھی مزاحمت اور قوت سے دینا ہوگا۔
قالیباف نے 12 روزہ جنگ میں پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے حق و انصاف کے ساتھ ایران کا ساتھ دیا، اور اسی وجہ سے ان کا پہلا غیرملکی سفر پاکستان کا رہا تاکہ شکریہ ادا کیا جاسکے۔
قالیباف نے کہا کہ ایران نے پہلی بار تل ابیب اور اسرائیلی فوجی مراکز کو براہ راست نشانہ بنایا، جس کے بعد اسرائیل جنگ بندی پر مجبور ہوا۔ امریکہ کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے جواب میں ایران نے 14 میزائل امریکی سینٹکام ہیڈکوارٹر پر داغے۔
انہوں نے امت مسلمہ کی وحدت کو دینی و اخلاقی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ جو ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول پر لارہے ہیں، انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
تجارتی تعاون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران و پاکستان کے درمیان 12 معاہدے طے پائے ہیں، جن میں آزاد تجارت، بینکاری، کسٹم اصلاحات اور مشترکہ مالیاتی و لاجسٹک گروپس کی تشکیل شامل ہے۔ انہوں نے ریمدان بارڈر پر مشترکہ اجلاس کی تجویز دی تاکہ کسٹم و انفراسٹرکچر مسائل حل کیے جاسکیں۔
قالیباف نے کہا کہ دونوں ممالک کو 10 ارب ڈالر سالانہ تجارت کا ہدف حاصل کرنا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایران پاکستان سے مکئی و چاول درآمد کرے، جبکہ توانائی، بجلی اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے۔
انہوں نے ڈیجیٹل اکانومی، مشترکہ بینکاری نظام، اور علاقائی تنظیموں جیسے شنگھائی تعاون کونسل اور برکس کے ذریعے مالیاتی تبادلے کو فروغ دینے پر زور دیا۔
