انہوں نے کہا کہ "میرے لیے کپتان کی حیثیت سے پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے، ایک کھلاڑی کے طور پر بھی ہمیشہ فخر محسوس کیا لیکن اب کپتان کی حیثیت سے ذمہ داری کا اضافہ ہو گیا ہے۔
شاہین کا کہنا تھا کہ کوشش کروں گا کہ ذمہ داری کو بہترین انداز میں نبھاؤں، فیصل آباد میں 17 سال بعد کھیلنا تاریخی موقع ہے، جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم ہمیشہ اچھا کھیل کر چیلنج دیتی ہے لیکن پاکستانہ ٹیم نے ٹی 20 سیریز میں اچھی کارکردگی دکھائی، اور لڑکے اچھے فارم میں ہیں، بطور ٹیم پرامید ہیں کہ شاندار کھیل پیش کریں گے۔
جب ان سے ٹی 20 آئی کپتانی کے بعد ون ڈے کپتانی ملنے کے بارے میں پوچھا گیا تو شاہین نے جواب دیا کہ کپتان بنانا یا ہٹانا بورڈ کا کام ہے، ہمارا فوکس کھیل پر ہے، مینجمنٹ کے فیصلے ہوتے ہیں اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور میرا فوکس ہماری ون ڈے کرکٹ کو بہتر بنانے اپنی پرفارمنس پر ہے۔
شاہین آفریدی نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ میں کپتانی کے دوران فیصلے مشاورت سے کرتا تھا، بابر ایسا کھلاڑی نہیں کہ دو میچ میں ناکامی پر اسے برا کہا جائے، ہمارے تمام پلیئر اپنے نمبر پر میچ جتوا سکتے ہیں، سینئر کھلاڑیوں کو ذمہ داری لینی چاہیے، میری کوشش ہوتی ہے ہمیشہ پرفارم کروں۔
